آئی جی سندھ کے معاملے پر وفاق اور صوبائی حکومت میں کشمکش جاری

آئی جی سندھ کلیم امام کو ہٹانے کا گرین سنگنل

فائل فوٹو


کراچی : وفاق نے آئی جی کلیم امام کو ہٹانے کے سندھ حکومت کے مطالبے کو رد کر دیا ہے اور کہا ہے کہ ابھی اس حوالے سے غور کیا جا رہا ہے۔

ذرائع کے مطابق سندھ حکومت کے نام خط میں اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے کہا ہے کہ ان کی درخواست پرغورجاری ہے، حتمی فیصلے تک ایڈیشنل آئی جی کو چارج نہیں دیا جا سکتا۔

خط میں کہا گیا ہے کہ اس حوالے سے فیصلہ ہونے تک کلیم امام اپنے عہدے پر کام کرتے رہیں گے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ مرادعلی شاہ نے خط موصول ہونے کے بعد کابینہ ارکان، سینئر افسران اور پارٹی رہنماؤں سے مشاورت شروع کر دی ہے۔

یہ بھی پڑھیں : سندھ کابینہ کی آئی جی سندھ کی خدمات وفاق کے سپرد کرنے کی منظوری

مشاورت میں مروجہ قوانین اور طریق کار پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

ذرائع کے مطابق سندھ حکومت نے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے خط کا جواب ارسال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

سندھ حکومت وفاق کو مروجہ طریق کار پر عمل کرنے سے متعلق اپنی رائے سے آگاہ کرے گی، خط میں پولیس آرڈر سے متعلق قانونی نقاط بھی شامل ہوں گے۔

15 جنوری کو سندھ کابینہ نے سید کلیم امام کی جگہ غلام قادر تھیبو کو انسپکٹر جنرل پولیس سندھ مقرر کرنے کی منظوری دی تھی۔

اس سے قبل ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے صوبائی کابینہ کے اجلاس میں اراکین کو بتایا کہ مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) کے اجلاس میں انہوں نے اس سلسلے میں وزیراعظم عمران خان سے بات کی تھی۔

ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ نے اراکین کو بتایا کہ وزیراعظم نےان کی بات سننے کے بعد کہا کہ آپ تین نام بھیجیں، ہم دیکھتے ہیں۔

مزید پڑھیں: آئی جی سندھ کا پبلک سیفٹی کمیشن کو تفصیلات بتانے سے انکار، اندرونی کہانی

یاد رہے کہ یکم اکتوبر کو مشیرقانون سندھ مرتضیٰ وہاب نے آئی جی ڈاکٹر کلیم امام سے بذریعہ خط کچھ سوالات کے جواب طلب کیے تھے۔

خط کے متن میں کراچی کے علاقے ملیر میں پولیس ایکٹ کے مطابق تعیناتیاں نہ ہونے، آئی جی آفس کی تزئین و آرائش اور دیگر معاملات پر جواب طلب کیے گئے تھے۔

کچھ ماہ قبل کلیم امام نے انکشاف کیا تھا کہ میں بھی کراچی میں رہتا ہوں اور میرے بھائی، بھتیجے اور ساس کو بھی لوٹا جا چکا ہے۔

مزید جانیں : سندھ حکومت اور آئی جی سندھ پھر آمنے سامنے

انہوں نے کہا کہ شہر قائد میں بڑے جرائم کو تو کم کر دیا ہے لیکن اسٹریٹ کرائم کا مسئلہ ہے جس کی وجوہات الگ الگ ہیں جن کا سدباب کرنا ضروری ہے۔ اسٹریٹ کرائم کے پیچھے بے روزگاری کا بھی عنصر موجود ہے۔

آئی جی سندھ نے کہا کہ ایک سال میں اچھے لوگوں کو تعینات کیا ہے اور اب سندھ پولیس میں 99 فیصد لوگ میرٹ پر لگے ہوئے ہیں لیکن کبھی اچھے کھلاڑی بھی اسکور نہیں کر پاتے۔


متعلقہ خبریں