حکومت معاملات باہمی مشاورت سے چلائے تو مسائل حل ہو جائیں گے، ق لیگ


اسلام آباد: مسلم لیگ ق کے رہنما کامل علی آغا نے کہا ہے کہ حکومت معاملات باہمی مشاورت سے چلائے تو مسائل حل ہو جائیں گے اور کوئی اتحادی ناراض نہیں ہو گا۔

ہم نیوز کے پروگرام بریکنگ پوائنٹ ود مالک میں بات کرتے ہوئے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے ڈپٹی کنوینر کنور نوید جمیل نے کہا کہ ہماری پی ٹی آئی کے ساتھ اچھے ماحول میں بات ہوئی ہے جس میں پرانے نکات پر بات کی گئی اور آئندہ ایک دو ملاقاتوں میں معاملات طے ہو جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے سینئر رہنما آج ملاقات کے لیے ایم کیو ایم پاکستان کے مرکز آئے تھے جس سے لگ رہا تھا کہ حکومت معاملات حل کرنے میں سنجیدہ ہے۔ عوامی مسائل حل نہ ہوں تو وزارتیں دباؤ کا باعث بنتی ہیں اس لیے ہم وزارتیں لینے کے معاملے پر سنجیدہ نہیں ہیں۔

کنور نوید جمیل نے کہا کہ جب تک عوامی مسائل حل نہیں ہو جاتے اس وقت تک ایم کیو ایم کابینہ میں نہیں جائے گی۔ آئندہ کے 8 سے 10 روز میں معاملات طے پا جائیں گے۔ سندھ کے عوام جن مسائل کا سامنا کر رہے ہیں اس میں سب سے بڑی وجہ پیپلز پارٹی خود ہے۔

رہنما مسلم لیگ ق کامل علی آغا نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں پی ٹی آئی حکومت سے جو معاملات طے ہوئے تھے ان پر عملدر آمد کیا جائے۔ پی ٹی آئی سے پالیسی بنانے پر مشاورت ہونا طے پایا تھا لیکن وہ بھی نہیں کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ اگر حکومت اچھی ٹیم کی صلاحیتوں کو استعمال کرتی تو مہنگائی کی صورتحال اور بے روزگاری کا معاملہ سامنے نہیں آتا۔ حکومت معاملات باہمی مشاورت سے  چلائے تو بہت سارے مسائل حل ہو جائیں گے۔

کامل علی آغا نے کہا کہ ہم نے حکومت بننے کے تین ماہ بعد ہی اپنے تحفظات کا اظہار کرنا شروع کر دیا تھا لیکن حکومت ہمیں صرف دلاسے دیتی رہی عملی اقدامات نہیں کیے گئے۔ عام آدمی حکومت سے غیر مطمئن ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری طرف سے حکومت کو کوئی خطرہ نہیں ہے انہیں صرف اپنی وجہ سے ہی خطرہ ہے۔ حکومت کی جانب سے ہمیں دو وزارتیں دی گئی ہیں لیکن انہیں اختیار نہیں دیا جا رہا۔

رہنما پی ٹی آئی شوکت بسرا نے کہا کہ ہم اپنی اتحادی جماعتوں کے شکر گزار ہیں کہ وہ ہمارے ساتھ تعاون کرتے ہیں تاہم اتحادیوں کے مسائل ہر حکومت میں ہوتے ہیں یہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں آٹا مہنگا کرنے والوں کے خلاف حکومت نے کارروائی شروع کر دی، فردوس عاشق

انہوں نے کہا کہ حکومت کو مہنگائی اور معیشت کے مسائل کا سامنا ہے اور اتحادیوں کے مسائل کوئی زیادہ بڑے نہیں ہیں ہماری سب کے ساتھ مشاورت جاری ہے۔ بلوچستان کے مسائل موجود ہیں تاہم مذاکرات کے ساتھ معاملات طے ہو جائیں گے۔

بی این پی مینگل کے رہنما سینیٹر جہانزیب جمال دین نے کہا کہ ہم نے حکومت کا اتحادی بننے سے قبل 6 پوائنٹس رکھے تھے جس پر حکومت نے اتفاق کیا تھا۔ بلوچستان کے لاپتہ افراد تو بازیاب ہونا شروع ہو گئے ہیں تاہم دیگر 5 نکات پر حکومت کی جانب سے ایک فیصد بھی پیشرفت نہیں کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی بلوچستان کی جانب توجہ ہی نہیں ہے اور صوبے کے مسائل حل نہیں ہو رہے۔ وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے بھی بلوچستان کے مسائل حل کرنے میں دلچسپی نظر نہیں آ رہی۔ بلوچستان کو بنیادی ضروریات ہی فراہم نہیں کی جا رہی ہیں۔


متعلقہ خبریں