آئی جی سندھ کی تبدیلی وفاق کی اجازت سے مشروط


کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے آئی جی سندھ کلیم امام کی تبدیلی کو وفاق کی اجازت سے مشروط کردیا۔

عدالت میں کلیم امام کو ہٹانےکے خلاف درخواست دائر کی گئی جس پر فوری سماعت کی استدعا منظور کرلی گئی۔

درخواست گزار کے وکیل نے دلائل دیے کہ عدالت پہلے دو افسروں کو صوبہ بدر کرنے کے احکامات معطل کرچکی ہے، اب سندھ حکومت نے  آئی جی سندھ کو تبدیل کرنے کا خط لکھ دیا ہے تاہم تبدیلی صوبائی اور وفاقی حکومت کی مشاورت کے بعد ہی ہوسکتی ہے۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ پہلے ہی فیصلہ دے چکے ہیں کہ صوبے اور وفاق کی مشاورت کے بعد آئی جی تبدیل ہوگا۔

عدالتی ریمارکس میں کہا گیا کہ صوبائی کابینہ میں آئی جی کی کارکردگی پر بھی بات کی گئی، قانون میں عہدے کی مدت تین سال ہے، نئے آئی جی کی تعیناتی قانون کے مطابق کی جائے۔

عدالت نے کہا کہ سندھ حکومت کی جانب سے آئی جی کی تبدیلی کے لئے وفاق کو لکھے گئے خط کا ابھی تک کوئی جواب نہیں ملا، جب تک اسٹیبلشمنٹ ڈویژن سے جواب نہیں آتا، کلیم امام  آئی جی سندھ رہیں گے، اگر شام کو وفاق کا جواب آجاتا  ہے تو انہیں ہٹادیں۔

مزید سماعت 28 جنوری تک ملتوی کردی گئی۔

سندھ کابینہ کے گزشتہ اجلاس میں سید کلیم امام کی جگہ غلام قادر تھیبو کو انسپکٹر جنرل پولیس سندھ مقرر کرنے کی منظوری دی گئی تھی۔

صوبائی وزراء کا اجلاس کے دوران کہنا تھا کہ پولیس کمانڈر کو سیاسی بیانات نہیں دینے چاہئيں، جس پوليس افسر کو سياست کا شوق ہے وہ سياست کرے۔


متعلقہ خبریں