مریم نواز کی درخواستوں پر حکومت کا جواب جمع

مریم نواز کی رہائی میں ایک دن کی تاخیر ہو گئی لیکن کیوں؟

لاہور:سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کی پاسپورٹ واپسی اورایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نام نکلوانے کی درخواستوں پر وفاقی حکومت نے جواب جمع کرا دیا ہے۔

جسٹس طارق عباسی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے درخواستوں پر سماعت کی جس میں وفاقی حکومت، وزارت داخلہ اور ایف آئی اے کو فریق بنایا گیا ہے۔

عدالت نے مسلم لیگ(ن) کی رہنما مریم نواز کا نام ای سی ایل سے نہ نکالنے کے معاملے پر حکومت سے تحریری جواب طلب کیا تھا۔

حکومت کی جانب سے تحریری جواب جمع کرانے کے بعد کیس کی سماعت فروری کے پہلے ہفتے تک ملتوی کردی گئی ہے۔

عدالتی نوٹس میں کہا گیا ہے کہ حکومت کو سات دن کا وقت دیا تھا، بتایا جائے مریم نواز کی درخواست پر تاخیر سے فیصلہ کیوں کیا گیا۔

وکیل مریم نواز نے عدالت کو بتایا کہ ان کی موکلہ کی دو درخواستیں لاہور ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہیں، ایک پاسپورٹ واپسی اور دوسری نام ای سی ایل سے نکالنے کی۔

عدالت کو بتایا گیا کہ وفاقی حکومت کو مریم نواز کا نام ای سی ایل سے نکالنے پر قانون کے مطابق سات دن میں فیصلہ کرنے کا کہا گیا تھا لیکن 4 ہفتوں تک فیصلہ نہیں کیا گیا۔

وکیل مریم نواز نے بتایا کہ وفاقی حکومت کا گزشتہ رات ایک لیٹر ملا ہے جس میں حکومت نے نام ای سی ایل سے نکالنے سے انکار کر دیا ہے۔

حکومت کا مریم نواز کا نام ای سی ایل میں رکھنے کا فیصلہ

وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارات ہونے والے کابینہ کے اجلاس میں مریم نواز کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ(ای سی ایل) میں رکھنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

گزشتہ سماعت کا احوال

لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے درخواست پرسماعت کی تھی۔ درخواست گزار کی طرف سے قانون دان اعظم نذیر تارڑ اور امجد پرویز ایڈووکیٹس پیش ہوئے۔

جس پر جسٹس انوار الحق پنوں نے استفسار کیا کہ  بادی النظر میں درخواست کیسے قابل سماعت ہے۔ درخواست گزار کے وکیل اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ عدالت کے حکم پر وفاقی حکومت نے درخواست پر فیصلہ نہیں کیا ایسے میں درخواست قابل سماعت ہے۔

فاضل جج نے ریمارکس دیئے کہ وفاقی حکومت کل فیصلہ کر دے گی پھر اپ عدالت میں آ جائیں۔

اس موقع پر ایڈشنل اٹارنی جنرل اشتیاق اے خان نے موقف اپنایا کہ کل کابینہ کمیٹی کی میٹنگ ہے ۔اس میں درخواستگزار کی درخواست پر فیصلہ کی توقع ہے ۔

مریم نواز کی درخواست

واضح رہے عدالت میں دائر درخواست میں وفاقی حکومت، وزارت داخلہ، چیرمین نیب اور ڈی جی نیب سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔

نائب صدر ن لیگ کی جانب سے عدالت سے چھ ہفتوں کے لیے بیرون ملک جانے کی استدعا کی گئی ہے، مریم نواز نے درخواست میں موقف اپنایا ہے کہ بغیر نوٹس نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کیا گیا ہے جو بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

انہوں نے عدالت میں دائر درخواست میں موقف اپنایا ہے کہ ان کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کا میمورنڈم غیر آئینی قرار دے کر کالعدم کیا جائے۔

مریم نواز نے استدعا کی ہے کہ نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم اور درخواست کے حتمی فیصلے تک انسانی بنیادوں پر ایک بار چھ ہفتوں کے لئے بیرون ملک جانے کی اجازت دی جائے۔

نائب صدر مسلم لیگ ن کی جانب سے درخواست میں یہ بھی تحریر کیا گیا ہے کہ والدہ کو کھو چکی، والد بستر مرگ پر ہے، والد کو کھونا نہیں چاہتی، عدالتوں میں ڈیڑھ سال تک مسلسل پیش ہوتی رہی ہوں، نواز شریف کی بیماری کی وجہ سے شدید ذہنی دباؤ کا شکار ہوں۔

خیال رہے کہ مریم نواز نےعدالت میں درخواست دی تھی ای سی ایل سے نام نکالا جائے جو لاہور ہائی کورٹ نے حکومت کو بھجواتے ہوئے سات دن میں فیصلہ کرنے کا حکم دیا تھا۔

کابینہ کی ذیلی کمیٹی نے عدالتی حکم پر اجلاس بلایا جس کی صدارت وزیر قانون فروغ نسیم نے کی تھی۔ اجلاس میں وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب و داخلہ بیرسٹر شہزاد اکبر، نیب کا ایک نمائندہ اورمسلم لیگ ن کے رہنما عطا تارڑ بھی موجود تھے۔

قومی احتساب بیورو نے مریم نواز کانام ای سی ایل سے نکالنے کی مخالفت کی تھی۔

دوسری جانب مریم نواز نے اپنا نام ای سی ایل س نکالنے کیلئے ایک اور درخواست ہائی کورٹ میں دائر کردی ہے۔

مسلم لیگ کی مرکزی نائب صدر نے اپنی درخواست میں وفاقی حکومت، وزارت داخلہ، چیرمین نیب اور ڈی جی نیب سمیت دیگر کو فریق بنایا ہے۔


متعلقہ خبریں