پاکستان کو حقیقی معنوں میں فلاحی ریاست بنانا چاہتے ہیں، عمران خان

فوٹو: فائل



اسلام آباد: ڈیوس: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان کو فلاحی ریاست بنانے کی پوری کوشش کررہے ہیں، اور خواہش ہے کہ کمزور طبقے کو مواقع فراہم کریں۔

ورلڈ اکنامک فورم میں وزیراعظم  نے اپنے کلیدی خطاب میں کہا کہ دہشت گرد گروہوں کی وجہ سے پاکستان کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ امن و استحکام کے بغیر معاشی ترقی حاصل نہیں کی جاسکتی ہے۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ حکومت کے سخت معاشی فیصلوں کے باعث عوام کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

وزیراعظم عمران خان نے اپنے خطاب میں اعلان کیا کہ پاکستان آئندہ کسی جنگ کا حصہ نہیں بنے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر کسی ملک سے شراکت کی تو جنگ کے لیے نہیں امن کے لیے کریں گے۔ ا

انہوں نے کہاکہ پاکستان عالمی حدت اور آلودگی سے بہت زیادہ متاثر ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس لیے ہماری حکومت نے خیبرپختونخوا میں ایک ارب درخت لگانے کا فیصلہ کیا

ورلڈ اکنامک فورم سے خطاب کے دوران وزیر اعظم نے کہا کہ امریکہ اور ایران کے درمیان کشیدگی کے خاتمے کے لیے پاکستان اپنا کردار ادا کرے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ صدر ٹرمپ کو بتایا ہے کہ امریکہ ایران جنگ سے پاکستان کو شدید نقصان پہنچے گا۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان کے امن عمل میں پاکستان امریکہ کے طالبان سے مذاکرات کے لیے تعاون کررہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں امن کے بعد وسطی ایشیائی مارکیٹوں تک ہمیں رسائی مل جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان جغرافیائی لحاظ سے چین اور وسطی ایشیائی ممالک سے ملحق ہے۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ مذہبی سیاحت کے حوالے سے پاکستان مالامال ہے کیونکہ ہمارے یہاں صوفی ازم، بدھ ازم اور دیگر مذاہب کے مقامات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم سیاحتی سرمایہ کاری کو فروغ دے رہے ہیں۔

ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ بے حد ضروری ہے کہ طالبان اور افغان حکومت مل کر بیٹھیں کیونکہ افغانستان کا کوئی فوجی حل نہیں ہے۔

مشرق وسطیٰ میں جاری کشیدگی پر ان کا کہنا تھا کہ جب مسائل کا عسکری حل نکالنے کی کوشش کی جاتی ہے تو اس کا اندازہ نہیں ہوتا ہے کہ اس کا نتیجہ کیا ہوگا؟ انہوں نے کہا کہ افغان جنگ میں کھربوں ڈالر جھونک دیے گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کے معاملات سے دنیا میں غربت بڑھتی ہے۔


متعلقہ خبریں