سوشل میڈیا پر پراپیگنڈہ روکنے کیلئے قوانین کی تیاری شروع

سوشل میڈیا پر پروپیگنڈا روکنے کیلئے قوانین کی تیاری شروع

فائل فوٹو


اسلام آباد: پاکستان میں سوشل میڈیا پر پروپیگنڈہ روکنے کیلئے قوانین کی تیاری شروع کر دی گئی ہے جن کو آن لائن ہارم ٹو پرسن کا نام دیا گیا ہے۔

قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے اجلاس میں سیکرٹری آئی ٹی شعیب صدیقی نے بتایا کہ ان رولز سے جھوٹا پروپیگنڈا کرنے والوں کی گرفت ممکن ہوجائے گی۔

چیئرمین کمیٹی علی خان جدون نے کہا ہم سائبر کرائم پر تقرریر کرتے رہتے ہیں لیکن اب عملی اقدام کرنے کی ضرورت ہے۔

اجلاس کے دوران سیکرٹری آئی ٹی نے بتایا کہ ملک میں نیشنل رومنگ پالیسی پر کام کرنے جا رہے ہیں اور اس سلسلے میں چئیرمین پی ٹی اے سے بھی مشورہ کیا ہے۔

ڈائریکٹر ایف ائی اے سائبر کرائم ونگ وقار احمد چوہان نے بھی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کو سوشل میڈیا پروپیگنڈہ پر بریفنگ دی۔ انہوں نے بتایا کہ قانون کے مطابق متاثرہ شخص خود شکایت کنندہ بن سکتا ہے کوئی ادارہ نہیں۔

وقار چوہان کا کہنا تھا کہ اگر کسی ادارے کو شکایت کرنا ہوتو وہ کسی نمائندہ کو مقرر کرسکتا ہے، شکایات آن لائن یا تحریری دونوں طرح سے کی جاسکتی ہیں۔

قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ ایف ائی اے کے سائبر کرائم پر 15 شکایات رپورٹنگ سینٹرز ہیں اور 407 آسامیوں پر بھرتیاں کرلی گئی ہیں اور تمام نئے بھرتی ہونے والے ملازمین کی تربیت شروع کردی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ نئے لوگوں میں سائبر کے ماہرین اور کمپیوٹرز سائنس و الیکٹرانک انجینئرز شامل ہیں، وزیر اعظم کی ہدایت پر ہومین ریورس اور آلات کے لئے پی سی ون تیار کرلیا ہے۔

پاکستان پیپلزپارٹی کی رہنما ناز بلوچ نے تانیہ اندروس کی تعیناتی پراعتراض کرتے ہوئے کہا کہ تفصیلات دی جائیں تانیہ اندروس کو اس کام پر خصوصی طور پر پاکستان کیوں لایا گیا۔

سیکرٹری آئی ٹی نے جواب دیا کہ تانیہ اندروس نے فائیو پلرز کا تصور دیا ہے اور وزیراعظم نے خصوصی کام پر انہیں مقرر کیا ہے۔

قائمہ کمیٹی نے ڈیجیٹل پاکستان کی فوکل پرسن تانیہ اندروس کو آئندہ اجلاس میں طلب کر لیا ہے۔

قائمہ کمیٹی میں فخرامام کے الیکٹرانک ٹرانزکشن ترمیمی بل 2019 پر بھی غور کیا گیا۔  نمائندہ وزارت قانون نے کہا کہ ترمیمی بل پر مزید بحث کی ضرورت ہے، یہ قانون سازی میں ہم نئی جہت کی طرف جارہے ہیں جو اچھا عمل ہے۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ معاملہ ان رولز کا ہے جو وزیر یا اسکے حکام کو بااختیار بناتے ہیں، کچھ رولز ایسے ہوتے ہیں جن پر پارلیمانی منظوری یا چیک ضروری ہوتا ہے۔ با اختیار بنانے والے خصوصی رولز پر پارلیمانی کنٹرول ہوسکتا ہے۔


متعلقہ خبریں