پاکستان میں بدعنوانی کم ہونے کے بجائے بڑھنے کا انکشاف


اسلام آباد: ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے 2019 میں کرپشن سے متعلق اپنی رپورٹ جاری کردی ہے جس کے مطابق 2018 کی ’کرپشن پرسیپشن انڈیکس‘ میں پاکستان کا اسکور 33 تھا جو 2019 میں 32 ہوگیا۔

رپورٹ کے مطابق موجودہ چیئرمین جاوید اقبال کی زیر قیادت قومی احتساب بیورو (نیب) کی کارکردگی بہتر رہی۔

نیب نے بدعنوان عناصر سے 153 ارب روپے وصول کیے، 2019 میں زیادہ تر ممالک کی کرپشن کم کرنے میں کارکردگی بہتر نہیں رہی۔

مزید پڑھیں: کرپشن کی درجہ بندی میں 59درجے کمی کے بعد پاکستان 116ویں نمبر پر

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی کرپشن پرسیپشن انڈیکس کے 180 رینکس میں پاکستان کا رینک 120 ہے۔

رپورٹ میں کرپشن پر قابو پانے کے لیے تجاویز بھی دی گئی ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ بدعنوانی روکنے کے لیے چیک اینڈ بیلنس اور اختیارات کو علیحدہ کیا جائے۔

رپورٹ میں تجویز دی گئی کہ سیاست میں پیسے اور اثرورسوخ کو قابو کیا جائے۔ بجٹ اور عوامی سہولیات ذاتی مقاصد اور مفاد رکھنے والوں کے ہاتھوں میں نہ دی جائیں۔

یہ بھی پڑھیے: نیب لاہور نے 2سال میں 8 ارب 11 کروڑ روپے پلی بارگین کے ذریعے وصول کئے

الیکٹورل ساکھ مضبوط کی جائے، غلط تشہیر پر پابندی لگائی جائے، دنیا بھر میں کرپشن روکنے کے لیے لابیز کو ریگولیٹ کیا جائے ۔ سماجی کارکن، نشاندہی کرنے والوں اور صحافیوں کو تحفظ دیا جائے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ زیادہ تر ممالک کی کرپشن کم کرنےمیں کارکردگی بہتر نہیں رہی۔

فہرست میں ڈنمارک اور نیوزی لینڈ ستاسی ستاسی پوائنٹس کے ساتھ ٹاپ پر ہیں۔ اس کے بعد فن لینڈ، سنگاپور اور سویڈن کا نمبر ہے ۔

امریکہ، برطانیہ، فرانس اور کینیڈا کا انسداد بدعنوانی کا اسکور بھی کم رہا۔ پڑوسی ملک بھارت کا اسکور اکتالیس ہے ۔


متعلقہ خبریں