پراسکیوشن فواد حسن فواد کی کوئی بھی پراپرٹی ثابت نہ کر سکی، عدالت کا تحریری فیصلہ

فواد حسن فواد کے جوڈیشل ریمانڈ میں 14 روز کی توسیع

فائل فوٹو


لاہور:  لاہور ہائی کورٹ نے جاری تحریری فیصلے میں کہا ہے کہ آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں پراسکیوشن سابق وزیراعظم  کے سابق پرنسپل سیکرٹری فواد حسن فواد کے خلاف کوئی بھی پراپرٹی ثابت نہیں کر سکی ہے۔

لاہور ہائی کورٹ کے ججز جسٹس طارق عباسی اور جسٹس چوہدری مشتاق کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے فواد حسن فواد کی ضمانت کا چار صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا۔

تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ فواد حسن فواد 1 سال اور 7 ماہ جیل میں قید رہے۔ فواد حسن فواد سمیت دیگر ملزمان پر ابھی تک فرد جرم بھی عائد نہیں کی گئی۔ فواد حسن فواد، کیخلاف جاری کیس میں ابھی تک کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔ ملزم کیخلاف کوئی ثبوت فراہم نہیں کیا گیا کہ اس نے پراپرٹی خریدی، فروخت یا منتقل کی ہو۔

عدالت نے تحریری فیصلے میں کہا ہے کہ جن لوگوں کے نام پر جائیدادیں ہیں ان کو گرفتار ہی نہیں کیا گیا۔ جن کے نام پر اثاثے ہیں، انہیں ریفرینس میں نامزد کیا گیا۔ریفرینس میں کوئی بھی ثبوت فراہم نہیں کیا گیا کہ اثاثے فواد حسن فواد کے ہیں۔

تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار (فواد حسن فواد) کو تفتیش کے مرحلے میں گرفتار کرلیا گیا، یہ بھی ثابت نہیں کیا جا سکا کہ راولپنڈی میں پلازہ سابق پرنسپل سیکرٹری کا ہے۔

درخواست گزار کا کسی بھی جائیداد یا کاروبار سے گٹھ جوڑ ثابت نہیں کیا گیا، کیونکہ آج تک ملزم پر لگے الزامات ثابت نہیں ہو سکے۔

عدالت نے فیصلے میں  نیب پراسیکیوٹر کے حوالے سے بتایا کہ فواد حسن فواد کو بہت زیادہ اثاثے بنانے کے الزام میں گرفتار کیا  ہے اور دوران تفتیش وہ ااثاثوں سے متعلق مطمٗن نہیں کر سکے۔ نیب نے گراؤنڈ آف اریسٹ میں تحریر کیا ہے کہ فواد حسن فواد نے پانچ ارب کا پلازہ بنایا، جس کے بارے میں وہ وضاحت نہیں دے سکے۔

تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عدالت ملزم کی ضمانت منظور کرتی ہے، ملزم کو غیر معینہ مدت تک سلاخوں کے پیچھے نہیں رکھا جا سکتا۔

تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عدالت ملزم کو ہدایت کرتی ہے کہ وہ بطور ضمانت ایک ایک کروڑ کے دو مچلکے جمع کروائے۔

دریں اثناء ضمانت ملنے کے بعد فواد حسن فواد کی رہائی عدالتی عملے کی غلطی کے باعث لٹک گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق عدالتی فیصلے میں فواد حسن فواد کی رہائی کی تاریخ غلط ٹایپ ہونے سے آج رہائی ممکن نہیں ہوسکے گی۔ فواد حسن فواد کے تحریری فیصلے میں 21 جنوری کے بجائے 21 فروری لکھا ہوا ہے۔

تاہم فواد حسن فواد کے وکیل نے بتایا کہ تحریری فیصلے پر درج تاریخ کی غلطی درست کروا لی گئی ہے۔ پوری کوشش کر رہے ہیں کہ آج رہائی مل جائے۔

ذرائع نے بتایا کہ احتساب عدالت کے جج عدالتی وقت ختم ہونے پر دفتر سے روانہ ہو گئے ہیں۔


متعلقہ خبریں