کراچی: شیلٹر ہوم پر چھاپہ، سات لڑکیاں تحویل میں لے لی گئیں

کراچی: شیلٹر ہوم پر چھاپہ، سات لڑکیاں تحویل میں لے لی گئیں

کراچی: شہر قائد کی ساؤتھ زون پولیس نے جوڈیشل مجسٹریٹ کے ہمراہ شیلٹر ہوم پہ چھاپہ مار سات بچیوں کو سرکاری تحویل میں لے لیا۔ شیلٹر ہوم میں بچیوں پر تشدد کے حوالے سے ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر تھی۔

کاشانہ اسکینڈل: سابق سپرنٹنڈنٹ نے نئے انکشاف کر دیے

ہم نیوز نے پولیس کے حوالے سے بتایا ہے کہ بچیوں کا دعویٰ ہے کہ ٹیچر کے تشدد سے ایک بچی جاں بحق ہوگئی تھی۔ شیلٹر ہوم سے تحویل میں لی گئیں بچیوں کو متعلقہ سرکاری ادارے کے سپرد کردیا گیا ہے۔

پولیس کے مطابق تھانہ کلفٹن میں مقدمہ درج کیا گیا ہے اورصرف ان سات بچیوں کو سرکاری تحویل میں لیا گیا ہے جن کی جانب سے شکایت کی گئی تھی۔

ہم نیوز کے مطابق شیلٹر ہوم کے حوالے سے فیصل ایدھی کا کہنا ہے کہ دسمبر 2017 میں یعنی تین سال قبل ایدھی شیلٹر ہوم میں یہ افسوسناک واقع پیش آیا تھا کہ 150 لڑکیوں میں سے صرف سات نے کہا تھا کہ انہیں یہاں نہیں رہنا ہے۔

فیصل ایدھی کے مطابق لڑکیاں آپس میں لڑی تھیں لیکن قیصریٰ کی موت لڑائی کی وجہ سے نہیں ہوئی تھی۔ انہوں نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ قیصریٰ چڑچڑے پن کا شکاراور ذہنی بیمارتھی۔

ہم نیوز کے مطابق فیصل ایدھی کا کہنا ہے کہ قیصریٰ کا علاج مختلف ڈاکٹروں نے کیا اور مجسٹریٹ کے ساتھ وہ لڑکیاں گئیں جو یہاں رہنا نہیں چاہتی تھیں۔

دارالامان سکھر سے خاتون پراسرار طور پر لاپتہ

فیصل ایدھی نے دعویٰ کیا ہے کہ چھاپے کا معاملہ غلط فہمی کی وجہ سے پیش آیا۔ ان کا کہنا ہے کہ قیصریٰ کے علاج کی مکمل تفصیلات موجود ہیں اور اس کا انتقال بھی لڑائی کے کئی روز بعد ہوا تھا۔

ہم نیوز کے مطابق فیصل ایدھی کا کہنا ہے کہ قیصریٰ کے قتل کا الزام بھی مدیحہ پر لگا تھا جو وہیں رہتی ہیں۔


متعلقہ خبریں