روحی بانو کی پہلی برسی آج منائی جا رہی ہے

روحی بانو کی پہلی برسی آج منائی جا رہی ہے

ماضی کی صف اول کی اداکارہ روحی بانو کو مداحوں سے بچھڑے ایک سال بیت گیا ہے۔

اسکرین پر اپنے فن کا خوب لوہا منوانے لیکن ذاتی زندگی میں پریشانیوں کا شکار رہنے والی خوبرو اداکارہ روحی بانو کی زندگی کا آخری وقت بہت تکلیفوں اور مصائب میں گزرا۔

روحی بانو نے پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے نفسیات کی ڈگری حاصل کی اور 1970 – 80 کی دہائی میں پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری پر راج کیا۔

انہوں نے اپنے منفرد انداز اور لب و لہجے سے کرئیر کے آغاز میں ہی لاکھوں دلوں میں گھر کرلیا، اپنے شعبے میں بہترین کارکردگی دکھانے پر حکومت پاکستان نے انہیں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی سے نوازا۔ اس کے علاوہ بھی انہوں نے بےشمار ایارڈز حاصل کیے۔

روحی بانو نے ڈرامہ زیر زبر پیش، کرن کہانی، سانول موڑ مہار، کارواں، پھول والوں کی سیر، کانچ کا پل، زرد گلاب اور دروازہ سمیت مختلف ڈراموں میں لازوال کردار نبھا کر ہمیشہ کے لیے امر کر دیے۔

انہوں نے ڈراموں کے ساتھ ساتھ فلموں میں بھی فن کے جوہر دکھائے، فلم ضمیر، پالکی، انسان،  اناڑی، تیرے میرے سپنے، نوکر، زینت، پہچان، بڑا آدمی، دل ایک کھلونا، گونج اٹھی شہنائی، راستے کا پتھر، دشمن کی تلاش، آج کا انسان، ٹیپو سلطان اور فرشتہ سمیت کئی فلموں میں کام کیا۔

اکلوتے جواں سال بیٹے کے نامعلوم افراد کے ہاتھوں قتل کے بعد روحی بانو اپنا ذہنی توازن کھو بیٹھیں اور بے گھر ہوکر زندگی کے کئی شب و روز فاونڈتین ہاوس میں گزارے۔

اپنے انداز اور کرداروں سے دولوں پر راج کرنے والی روحی بانو نے زندگی کے آخری ایام بہت تلخ انداز میں گزارے، قبضہ مافیہ نے ان کی جائیداد پر قبضہ کیا تو بے گھر بھی رہیں اور بالآخر پچیس جنوری کو اپنے خالق حقیقی سے جاملیں۔


متعلقہ خبریں