ایم کیو ایم سندھ حکومت میں ساتھ چلنا چاہے تو ہم تیار ہیں، سعید غنی


کراچی: پیپلز پارٹی رہنما سعید غنی نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم اگر سندھ میں ہمارے ساتھ چلنا چاہے تو ہم اس کے لیے تیار ہیں۔

ہم نیوز کے پروگرام ایجنڈا پاکستان میں میزبان عامر ضیا سے بات کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما فردوس شمیم نقوی نے کہا کہ ایم کیو ایم نے باہمی رضا مندی سے وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات نہیں کی کیونکہ ایم کیو ایم کے 13 نکات پر پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں جس میں کچھ پیشرفت کے بعد وہ وزیر اعظم سے ملاقات کرنا چاہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کے ساتھ سائن ہونے والے ایم او یو پر عملدرآمد کرنے کی مکمل نیت ہے۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ عمران خان تبدیلی لانے کے لیے یکسو ہیں اور انہوں نے اب تک جو بھی کرنے کی ٹھانی ہے وہ اس میں کامیاب بھی رہے ہیں۔

ایم کیو ایم رہنما محمد حسین نے کہا کہ حکومت میں شامل ہونے سے قبل ایک ایم او یو سائن کیا تھا جبکہ ہماری اقتدار میں شامل ہونے کی کوئی خواہشن نہیں تھی۔ جن نکات پر ہمارے حکومت سے درجنوں اجلاس ہوئے تھے اور وزیر اعظم ان پر عمل کرانا بھی چاہتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ کراچی کے مسائل حل کرنے کے لیے ہم احتجاج بھی کرتے رہے ہیں تاہم پی ٹی آئی سے جاری مذاکرات میں تاحال کوئی پیشرفت نہیں ہوئی ہے۔

محمد حسین نے کہا کہ اگر سندھ حکومت شہری علاقوں کی ترقی کے لیے کام کر رہی ہوتی تو ہم وفاق کے پاس نہیں جاتے۔ ہم تو وفاقی حکومت کے پاس ہی اس لیے گئے کہ سندھ کی عوام  کے مسائل حل نہیں ہو رہے۔ ہمیں وفاقی حکومت سے امیدیں وابسطہ ہیں اور امید ہے کہ وفاق مسائل حل کر دے گی۔

انہوں نے کہا کہ عوام کے مسئل اجلاسوں سے حل نہیں ہو رہے ہیں پی ٹی آئی حکومت کو عملاً کچھ کر کے دکھانا چاہیے۔ کراچی کی عوام مسائل سے بہت زیادہ پریشان ہیں۔

جی ڈی اے کے رہنما سردار عبدالرحیم نے کہا کہ حکومت لوگوں کو ریلیف دینے کے لیے بنتی ہے لیکن اگر مسائل موجود ہوں تو عوام کو ریلیف نہیں مل سکتا۔ ہم نے عمران خان سے ملاقات میں مسائل کی طرف توجہ دلائی تھی۔

انہوں نے کہا کہ سندھ کی عوام دہرے عذاب میں مبتلا ہیں اور پیپلز پارٹی حکومت نے عوام کو بے حال کر دیا ہے اس لیے ہمیں وفاقی حکومت سے امیدیں تھیں کہ وہ مسائل حل کریں گے۔ وزیر اعظم عمران خان نے آج ہونے والی ملاقات میں مسائل حل کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔

سردار عبدالرحیم نے کہا کہ سندھ کے مسائل اس وقت تک حل نہیں ہوں گے جب تک صوبے سے بدعنوانی کا خاتمہ نہ ہو اس حوالے سے وفاقی اداروں کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ سندھ میں زراعت، تعلیم اور صحت کے اداروں کو بھی تباہ کر دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی نے آپس میں طے کر لیا تھا کہ ادھر ہم اور اُدھر تم۔ جس کے بعد 18 ویں ترمیم کو متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا لیکن عوام کو ریلیف دینے کی کوئی بات نہیں کی گئی۔

جی ڈی اے رہنما نے کہا کہ ہمارے کئی مطالبات ایسے ہیں جو وفاقی حکومت ہی حل کر سکے گی اس لیے ہم نے وفاق سے رابطہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں پیپلز پارٹی رہنما کا عثمان ڈار کو مناظرے کا چیلنج

سربراہ اے کے ڈی گروپ عقیل کریم ڈھیڈی نے کہا کہ کاروباری حضرات کا مسئلہ ایک ہی ہے کہ بجلی اور گیس کی فراہمی نہیں ہو رہی جبکہ قیمتیں بھی بڑھ گئی ہیں۔ وزیر اعظم نے تاجروں کو یقین دلایا ہے کہ بجلی اور گیس کی قمیتوں کو نہیں بڑھایا جائے گا۔

انہوں ںے کہا کہ حکومت کو چھوٹے تاجروں کے شناختی کارڈ کا مسئلہ حل کرنا چاہیے۔ چھوٹے تاجر واقعی بہت پریشان ہیں۔

عقیل کریم ڈھیڈی نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کی حکومت نے جو اجلاس ڈیڑھ سال میں کیے ہیں وہ کسی اور حکومت نے دس سال میں بھی نہیں کیے۔ پی ٹی آئی حکومت ملک کے ساتھ مخلص ہیں اور ملک کے لیے کام کر رہے ہیں۔

پیپلز پارٹی کے رہنما اور سندھ کے وزیر اطلاعات سعید غنی نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کو چاہیے کہ وہ سندھ حکومت کے ساتھ مسائل حل کرنے میں تعاون کرے۔ وزیر اعظم نے اب وزیر اعلیٰ سندھ کے ساتھ ملاقات کی ہے جو خوش آئند ہے اور امید ہے کہ اب مسائل حل ہونا شروع ہو جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت وفاق کے تعاون کے بغیر صوبے میں بہت سارے کام نہیں کر سکتی۔ عوامی مسائل کے حل کے لیے وفاق اور صوبے کا ایک پیج پر ہونا لازمی ہے۔

سعید غنی نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی دونوں ایک دوسرے کے مخالف ہیں اور آپس میں شدید اختلافات بھی موجود ہیں جو رہیں گے لیکن ملکی معاملات چلانے کے لیے ان معاملات کو پیچھے رکھنے کی ضرورت ہے تاکہ عوامی مسائل کو بہتر انداز میں حل کیا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ میں جاری وفاق کے منصوبے فنڈنگ کی کمی کے بجائے سست روی کا شکار ہیں تاہم ہمیں امید ہے کہ وفاق اور سندھ کے درمیان جو تعلقات بہتر ہو رہے ہیں تو شاید اب مسائل حل ہونا شروع ہو جائیں۔

یہ بھی پڑھیں پی ٹی آئی حکومت مارچ تک ختم ہونے کی پیشگوئی

وزیر اطلاعات سندھ نے کہا کہ آئی جی سندھ کو عہدے سے ہٹانے کی کچھ وجاہات تھیں اور ان کے تبادلے کے لیے ہم نے وفاق کو لکھا تھا جس سے وزیر اعطم عمران خان نے اتفاق کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم ہمارے ساتھ چلنا چاہے تو ہم اسے اپنی حکومت میں شامل کر لیں گے تاہم کراچی کو الگ صوبہ بنانے کے مطالبے پر فی الحال کوئی پیش رفت نہیں ہو سکتی۔


متعلقہ خبریں