ہائی کورٹ نے نیب کو اسحاق ڈار کی اہلیہ کا گھر نیلام کرنے سے روک دیا

فائل فوٹو


اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتساب عدالت کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے قومی احتساب بیورو(نیب) کو سابق وزیرخزانہ اور ن لیگی رہنما اسحاق ڈار کی اہلیہ تبسم ڈار کا گھر نیلام کرنے سے روک دیا ہے۔

چیف جسٹس ہائی کورٹ اطہرمن اللہ اور جسٹس لبنی سلیم پرویز نے تبسم اسحاق کی درخواست پر سات نومبر2019 کے احتساب عدالت کے فیصلے کو معطل کرتے ہوئے حکم امتناع جاری کیا۔

درخواست گزار کی جانب سے قاضی مصباح ایڈوکیٹ نے عدالت میں مؤقف اپنایا کہ گلبرگ لاہورمیں گھر 14 فروری 1989 کو اسحاق ڈار نے حق مہر کےعوض اپنی اہلیہ کو دیا اور نیب نے گھر منجمد کرتے ہوئے نیلامی کیلئے پنجاب حکومت کی تحویل میں دے دیا۔

ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ کو بتایا گیا کہ احتساب عدالت نے تبسم اسحاق کی نیب کے اقدام کے خلاف درخواست 7نومبر 2019 کو خارج کردی تھی۔

عدالت نے درخواست گزار وکیل کے دلائل کے بعد احتساب عدالت کے فیصلے پر حکم امتناع جاری کیا اور نیب کو نوٹس جاری کرکے 13 فروری تک جواب طلب کر لیا ہے۔

خیال رہے کہ احتساب عدالت نے سابق وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار پر معلوم ذرائع سے زیادہ آمدن اور اثاثے بنانے کے ریفرنس میں فرد جرم عائد کیا تھا۔

احتساب عدالت کو بتایا گیا تھا کہ سابق وزیر خزانہ کے لاہور کے علاقے گلبرگ میں ایک گھر اور اسلام آباد میں چار پلاٹس ہیں۔ اسحاق ڈار اور ان کی اہلیہ کے پاس پاکستان میں چھ گاڑیاں ہیں جن میں تین لینڈ کروزر، دو مرسڈیز اور ایک کرولا گاڑی شامل ہیں۔

نیب نے عدالت کو بتایا تھا کہ بیرون ملک تین کمپنیوں میں اسحاق ڈار شراکت دار بھی ہیں جب کہ میاں بیوی نے ہجویری ہولڈنگ کمپنی میں 34 لاکھ 53 ہزار کی سرمایہ کاری بھی کر رکھی ہے۔

احتساب عدالت نے سابق وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے تمام اثاثوں کی نیلامی اور بینک اکاؤنٹس سے پیسے نکلوانے کا حکم دیا تھا۔ فیصلے میں پنجاب حکومت کو اختیار دیا گیا ہے کہ وہ جائیداد اپنے پاس رکھے یا نیلام کرے اور نیلامی سے ملنے والی رقوم قومی خزانے میں جمع کرائی جائیں گی۔


متعلقہ خبریں