2020 معاشی بہتری کا سال نہیں ہو گا، ماہر معاشیات


کراچی: ماہر معاشیات ڈاکٹر اشفاق حسن نے کہا ہے کہ اسٹیٹ بینک کی نئی مانیٹر پالیسی کے بعد نظر آ رہا ہے کہ سال 2020 معاشی بہتری کا سال نہیں ہو گا۔

ہم نیوز کے پروگرام ایجنڈا پاکستان میں میزبان عامر ضیا سے بات کرتے ہوئے ماہر معاشیات ڈاکٹر اشفاق حسن خان نے کہا کہ ہمارے ملک کا وزیر اعظم آج اتنا بے بس ہے کہ گورنر اسٹیٹ بینک ان کے بجائے کسی اور کے کہنے پر کام کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسحاق ڈار اسلام آباد سے مرکزی بینک کو چلانا چاہتے تھے اور آج گورنر اسٹیٹ بینک وزیر اعظم کو چلانا چاہ رہے ہیں یہ دونوں ہی بری چیز ہے اور اس کی وجہ سے خرابیاں ہی پیدا ہوں گی۔

ڈاکٹر اشفاق حسن خان نے کہا کہ آئی ایم ایف کے کہنے پر انڈونیشیا میں جو ہوا تھا اس نے تباہی مچا دی تھی جسے لوگ بخوبی جانتے ہیں آج وہی کچھ پاکستان کے ساتھ ہونے جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہو سکتا ہے پاکستان کو آئی ایم ایف میں لے کر جانا بین الاقوامی ایجنڈے کا حصہ ہو۔ ایف اے ٹی ایف بھی آئی ایم ایف کا حصہ ہے۔

ماہر معاشیات نے کہا کہ شرح سود کے اضافے سے مزید بے روزگاری بڑھے گی اور غربت میں اضافہ ہو گا۔ ایک فیصد شرح سود بڑھنے سے 200 ارب روپے کا سود بڑھ جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کو بتایا جاتا ہے کہ حالات ٹھیک ہو جائیں گے جس کی وجہ سے وزیر اعظم کہتے ہیں سال 2020 تبدیلی کا سال ہے لیکن اسٹیٹ بینک کی نئی مانیٹری پالیسی سے نہیں لگتا کہ سال 2020 حالات کو درست کر دے گا۔

ڈاکٹر اشفاق حسن خان نے کہا کہ گورنر اسٹیٹ بینک غیر ایمانداری کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ وہ آج قوم کے ساتھ غلط بیانی کر رہے تھے کہ ایک فیصد شرح سود سے فرق نہیں پڑے گا۔

یہ بھی پڑھیں اسٹیٹ بینک نے آئندہ دو ماہ کی مانیٹری پالیسی کا اعلان کر دیا

اے کے ڈی گروپ کے سربراہ عقیل کریم ڈھیڈی نے کہا کہ اگر بجلی اور گیس کی قیمتیں بڑھائی گئیں تو صنعتیں تباہ ہو جائیں گی جس کے متعلق ہم نے وزیر اعظم کو آگاہ کر دیا ہے اور انہوں نے یقین دہانی کرائی ہے کہ بجلی اور گیس کی قیمتیں نہیں بڑھیں گی۔

انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں اب شرح سود نہیں بڑھنا چاہے اور وزیر اعظم نے بھی اس سے اتفاق کیا ہے۔ اب ملکی حالات درست ہو رہے ہیں تو شرح سود کم ہونا چاہے۔

عقیل کریم ڈھیڈی نے کہا کہ اسٹیٹ بینک اب مکمل طور پر آزاد ہے اور ان کا ایک بورڈ ہے جہاں فیصلے ہوتے ہیں۔ گورنر اسٹیٹ بینک کو دیکھنا چاہیے کہ معیشت کو بوم کی ضرورت ہے جس کی وجہ سے مہنگائی میں کمی آئے گی۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے اسٹیٹ بینک کی آئندہ کی مانیٹری پالیسی میں شرح سود کا ریٹ کم ہو گا جو ڈھائی سے تین فیصد کم ہو سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں عیاشیوں پر خرچ کیا گیا عوام کا پیسہ حکمرانوں سے ایک ماہ میں نکلوائیں گے، مراد سعید

سربراہ اے کے ڈی گروپ نے کہا کہ وزیر اعظم نوجوانوں کے لیے کچھ کرنا چاہتے ہیں۔ حکومت کی جانب سے ہاؤسنگ سیکٹر کے لیے فکس ٹیکس ریٹ لایا جا رہا ہے۔ ہمارے ملک میں ایکسپورٹ سیکٹر آگے بڑھ رہا ہے اور معیشت میں بہتری ہوتی نظر آرہی ہے۔ حکومت نے کسانوں کو بہت ساری چیزوں میں ریلیف بھی دے رکھا ہے۔

ماہر معاشیات ثاقب شیرانی نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کے پاس شرح سود کو کم کرنے کی گنجائش نظر نہیں آ رہی ہے اور شاید یہ کم بھی نہ ہو۔ مارچ کے بعد افراط زر میں کمی آنے کا امکان تھا لیکن اب گندم اور چینی کی قیمتیں بڑھ گئی ہیں اب افراط زر میں کمی ہوتی نظر نہیں آ رہی ہے۔

عامر ضیا نے کہا کہ پاکستانی معیشت گرداب میں پھنسی ہوئی ہے جس سے نکلنے کے لیے بہت مشکل فیصلے کرنے پڑیں گے۔


متعلقہ خبریں