آئی جی کی مشاورت کے بغیر پولیس افسران کا تبادلہ ممکن نہیں، عدالت

سندھ پولیس: چار دن میں کورونا کے 176 کیسز رپورٹ

کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے صوبائی حکومت کی جانب سے پولیس افسران کے تبادلوں کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا کہ آئی جی کی مشاورت کے بغیر ایسا ممکن نہیں۔

سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس محمدعلی مظہر نے اپنے فیصلے میں کہا کہ پولیس افسران کے تبادلے میں طریقہ کار پر عمل نہیں کیا گیا، سندھ حکومت آئی جی سندھ کی مشاورت کے بغیر پولیس افسران کے تبادلے نہیں کر سکتی۔

عدالت نے ڈی آئی جی خادم حسین اور ایس پی ڈاکٹر رضوان کے تبادلے کے خلاف دائر درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے آئی جی کی مشاورت کے بغیر پولیس افسران کی دوسری جگہ تعیناتیوں کو غیرقانونی قرار دیا۔

درخواست گزار نے استدعا کی تھی کہ حالیہ دنوں میں 80 پولیس افسران کے تبادلے کیے گئے جب کہ سندھ حکومت نے اپنے قوانین کی بھی خلاف ورزی کی ہے۔

متن میں درج تھا کہ ڈی آئی جی خادم حسین کا تبادلہ آئی جی سندھ کے ساتھ مشاورت کے بغیر کیا گیا حالانکہ ڈی آئی جی کے تبادلے کیلئے آئی جی سے مشاورت لازمی ہے۔

عدالت سے استدعا کی گئی کہ دونوں تبادلوں کے نوٹیفکیشن منسوخ کیا جائیں اور اگر عدالت یہ نوٹیفکیشن منسوخ نہیں کرتی تو مزید تبادلے ہوتے رہیں گے۔

گزشتہ سماعت پر عدالت نے ڈی آئی جی خادم حسین رند اور ایس پی ڈاکٹر رضوان کے تبادلوں کا نوٹیفیکشن معطل کیا تھا۔

خیال رہے کہ سندھ میں پولیس افسران کی تقریاں اور تبادلے کافی عرصے سے متنازعہ بنی ہوئی ہیں۔ سندھ حکومت نے پولیس اختیارات کے فوری حصول کے لیے مشرف دور کے پولیس آرڈر کو بحال کرنے کی منظوری دی تھی۔

مجوزہ پولیس آرڈر 2002 کے تحت پولیس افسران کی کارکردگی اور کارروائیوں کو حکومت کا تشکیل کردہ پبلک سیفٹی کمیشن مانیٹر کرے گا جب کہ تقرر وتبادلے بھی حکومت کرے گی۔ دوسری جانب انسپکٹر جنرل سندھ کا مؤقف رہا ہے کہ  پولیس کے انتظامی اور آپریشنل اختیارات آئی جی کو حاصل ہیں۔


متعلقہ خبریں