وزیر اعظم قوم کا ایک ایک روپیہ بچانے پر مصروف ہیں، فردوس عاشق

فوٹو: فائل


 اسلام آباد: وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان قوم کا ایک ایک روپیہ بچانے پر مصروف ہیں۔

پارلیمنٹ کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نےکہا کہ ماضی کے حکمرانوں کے برعکس وزیر اعظم نے کفایت شعاری اپنائی ہے۔ وزیر اعظم نے کفایت شعاری اپنی ذات سے شروع کی ہے۔

فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ گزشتہ کابینہ میٹنگ کے بعد میڈیا میں پلانٹڈ بیانیہ اٹھایا گیا۔ وزیر اعظم کی تنخواہ کو جان بوجھ کر رنگ دیا گیا۔ ایسا رنگ دیا گیا کہ وزیر اعظم نے کابینہ سے اپنی تنخواہ بڑھانے کی منظوری لے لی۔ ایسی افواہوں کی سختی سے مذمت کرتے ہیں۔

معاون خصوصی نے کہا کہ  رات کو گپ شپ لگانے والے تجزیہ کاروں کو وزیر اعظم کو کریڈٹ دینا چاہیے ۔ میڈیا میں زہر اگلنے والی زبانوں سے اپیل ہے قوم کو حق اور سچ پر مبنی بیانیہ دیں۔ عوام نے دو خاندانی قبضہ گروپ کو شکست دے کر عمران خان کو چنا ہے۔

فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم کے دورے کا مذاق اڑایا گیا۔ نواز شریف، شاہد خاقان عباسی اور اسحٰق ڈار کے دورے بھی سپانسر ہوتے تھے۔ عوام عمران خان پر اعتبار کرتے ہیں اس لیے دورے سپانسر کرتے ہیں۔ من گھڑت افواہ جاری کرنا اور پھیلانا قابل مذمت ہے۔

فردوس عاشق نے کہا کہ وزیر اعظم نے شاہ خرچیوں کو کنٹرول کیا ہے۔ عمران خان نے وزیر اعظم ہاؤس کے بجائے اپنے گھر میں رہنے کو ترجیح دی۔ بین الاقوامی دوروں پر کمرشل فلائیٹس پر سفر کو ترجیح دی۔ ماضی کے حکمران سرکاری خرچ پر عیاشیاں کرتے تھے۔

معاون خصوصی نے کہا کہ حالیہ بیرون ملک دورے میں وزیر اعظم نے قوم کا بیانیہ دنیا تک پہنچایا۔ سپانسرشپ کی تعریف کرنے کے بجائے تنقید ہورہی ہے۔ تنقید کرنے والوں کی لیڈرشپ بھی سپانسرشپ کی بینیفشری رہ چکی ہے۔

فردوس عاشق کہا کہ بد قسمت پہلو ہے کہ میڈیا میں ایسے لوگ ہیں جو وزیراعظم پر تنقید کا موقع جانے نہیں دیتے ہیں۔ سابق وزرائے اعظم کو اختیار تھا کہ جتنے مرضی کیمپ آفس بنائیں۔ وزیر اعظم عمران خان نے کوئی کیمپ آفس نہیں بنایا۔

انہوں نے کہا کہ کیمپ آفسز میں عوام کا پیسہ ضائع ہوتا رہا ہے۔ کیمپ آفس پر باقاعدہ قانون بنایا گیا ہے۔ اب کوئی وزیراعظم ایک سے زائد کیمپ آفس نہیں بنا سکے گا۔

فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ اسٹیٹ بینک نے برآمدات فنڈ اڑھائی ارب سے بڑھا کر پانچ ارب کردیا ہے۔ اسٹیٹ بنک نے سستے قرضوں کو ایکسپورٹ سیکٹر میں بھی سہولت فراہم کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ میڈیا سے متعلق پالیسی پر غور کیا جا رہا ہے۔ آل پاکستان نیوز پیپرز سوسائٹی (اے پی این ایس)، کونسل آف پاکستان نیوز پیپر ایڈیٹرز (سی پی این ای) اور پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) کو ڈرافٹس بھیجے گئے ہیں۔

فردوس عاشق نے کہا کہ میڈیا ورکرز کے ساتھ بیٹھ کر ہم نے بات چیت کی ہے۔ کیمرہ مین ایسوسی ایشنز کو بھی بولا ہے کہ اپنا پلان دیں۔ اگلے ہفتے میں میڈیا مالکان سے ملاقات کروں گی۔

فردوس عاشق نے کہا کہ حکومت جرنلسٹ پروٹیکشن بل لانے جارہی ہے۔ کوشش کررہے ہیں کہ ایک ہی بار میڈیا پالیسی بن جائے۔ ہم نہیں چاہتے کہ محنت کرنے والے صحافی آئے روز سڑکوں پر ہوں۔


متعلقہ خبریں