برطانیہ یورپی یونین سے الگ ہوگیا

برطانیہ یورپی یونین سے الگ ہوگیا

فائل فوٹو


برطانیہ نے47 سال بعد یورپی یونین سے علیحدگی اختیار کر لی ہے جس کے بعد یورپی پارلیمنٹ سے برطانوی پرچم بھی ہٹا دیا گیا ہے۔

برسلز میں ہونے والے یورپی پارلیمان کے اجلاس میں بریگزٹ کی مخالفت میں49 اور حمایت میں 621 ووٹ پڑے۔

برطانوی وقت کے مطابق جمعے کی شب گیارہ بجے بریگزٹ(یورپی یونین سے انخلا کا عمل) مکمل ہوا جس کے بعد برطانوی پارلیمنٹ سے یورپی یونین کا جھنڈا ہٹا دیا گیا ہے۔

وزیراعظم  بورس جانسن نے  بریگزٹ کو زندگی کی سب سے بڑی خوشی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اب نئے دور کا سورج طلوع ہو گا۔

بریگزٹ ہوتے ہی برطانیہ کی اہم عمارتیں قومی پرچم کے رنگوں میں رنگ گئیں اور پارلیمنٹ اسکوئرسمیت ملک بھر میں بریگزٹ کی حمایت میں ریلیاں نکالی گئی اور لوگوں کی کثیر تعداد نے جشن منایا۔

برطانیہ کے نکلنے کے بعد یورپی یونین میں27 ممالک رہ گئے ہیں اور برطانیہ کے 73 ارکان یورپی پارلیمنٹ بھی اب یورپ کے اس سب سے بڑے ایوان کا حصہ نہیں رہے۔

دسمبر2020 تک برطانیہ میں یورپی یونین کےقوانین ہی لاگو ہوں گے جب کہ برطانیہ اور یورپی یونین 31 دسمبر 2020 تک تجارتی، امیگریشن اور دوسرے معاملات پر معاہدے کو حتمی شکل دیں گے۔

گیارہ ماہ کی اس عبوری مدت کے دوران برطانیہ کو یورپی یونین کے تمام قواعد و ضوابط پر عمل کرنا ہوگا اور شہریوں کے بغیر ویزہ آنے جانے پر بھی پابندی نہیں ہوگی۔

برطانوی عوام نے جون 2016 میں ہونے والے ریفرنڈم میں یورپی یونین سے نکلنے کے حق میں فیصلہ دیا تھا، جس کے بعدعوام دو دھڑوں میں تقسیم ہوگئے تھے۔

اس دوران تین وزرائے اعظم تبدیل ہوئے جبکہ لیبر پارٹی کو 2019 کے انتخابات میں بری طرح شکست ہوئی۔ بورس جانسن نئے وزیراعظم چنے گئے، انہوں نے بریگزٹ ڈیل رد ہونے کے بعد نئے الیکشن کا اعلان کیا۔ دسمبر 2019کے انتخابات میں تاریخی کامیابی کے بعد جانسن نے بریگزٹ کا عمل  مکمل کرایا۔

برطانیہ کے وزیراعظم بورس جانسن ان رہنماوں میں سے ایک ہیں جنھوں نے یورپی یونین سے علیحدہ ہونے کی مہم چلائی تھی۔


متعلقہ خبریں