خیبرپختونخوا میں تعلیمی ایمرجنسی کے نام پر بڑی کرپشن کا انکشاف


پشاور: خیبرپختونخوا میں تعلیمی ایمرجنسی کے نام پر بڑی کرپشن کا انکشاف ہوا ہے۔

ہم نیوز کو موصول ہونے والی دستاویزات کے مطابق سرکاری اسکول میں پڑھنے والی بچیوں کا ماہانہ وظیفہ اسکول پرنسپل اور پوسٹ ماسٹر لے اڑے۔

دستاویزات کے مطابق ضلع اپر دیر کے اسکول کی طالبات کے لیے مختص دو کروڑ 91 لاکھ کی رقم کرپشن کی نذر ہوگئی۔

یہ بھی پڑھیے: نیب لاہور نے 2سال میں 8 ارب 11 کروڑ روپے پلی بارگین کے ذریعے وصول کئے

آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے پی ٹی آئی سابق دور حکومت میں کی گئی کرپشن کا پول کھول دیا۔

کرپشن کے خلاف آڈٹ جنرل آف پاکستان نے ذمہ داروں کے تعین کرنے کی سفارش بھی کردی ہے۔

حال ہی میں ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے 2019 میں کرپشن سے متعلق اپنی رپورٹ جاری کی تھی جس کے مطابق 2018 کی ’کرپشن پرسیپشن انڈیکس‘ میں پاکستان کا اسکور 33 تھا جو 2019 میں 32 ہوگیا ہے۔

مزید پڑھیں: کرپشن کی درجہ بندی میں 59درجے کمی کے بعد پاکستان 116ویں نمبر پر

رپورٹ کے مطابق ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی کرپشن پرسیپشن انڈیکس کے 180 رینکس میں پاکستان کا رینک 120 ہے۔

رپورٹ میں کرپشن پر قابو پانے کے لیے تجاویز بھی دی گئی ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ بدعنوانی روکنے کے لیے چیک اینڈ بیلنس اور اختیارات کو علیحدہ کیا جائے۔

رپورٹ میں تجویز دی گئی کہ سیاست میں پیسے اور اثرورسوخ کو قابو کیا جائے۔ بجٹ اور عوامی سہولیات ذاتی مقاصد اور مفاد رکھنے والوں کے ہاتھوں میں نہ دی جائیں۔


متعلقہ خبریں