سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف غیر قانونی بھرتیوں کے کیس میں بری

کورونا: اسلام آباد اور راولپنڈی کے اسپتالوں میں جگہ نہیں ہے، راجہ پرویز اشرف

فوٹو: فائل


لاہور: احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کو جعلی بھرتیوں کے کیس میں چار سال بعد بری کر دیا ہے۔

عدالت نے راجہ پرویز اشرف کی بریت کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سنا دیا اور اس موقع پر درخواستگزار بھی عدالت میں موجود تھے۔

احتساب عدالت کے جج امجد نزیر چوہدری نے فیصلہ پڑھ کر سنایا۔ سابق وزیراعظم کی جانب سے نیب کے قوانین میں ترمیم کے بعد بریت کی درخواست دائر کی گئی تھی۔

قومی احتساب بیورو(نیب) نیب نے گیپکو میں غیر قانونی بھرتیوں کےکرپشن ریفرنس میں راجہ پرویزاشرف سمیت 8 ملزمان کو نامزد کر رکھا تھا۔

نیب کا الزام تھا کہ سابق وزیراعظم نے ایسے افراد کو نوکریاں فراہم کیں جنہوں نے درخواستیں ہی نہیں دی تھیں، میرٹ کی دھجیاں بکھیر کر نا اہل افرادکو سیاسی طور پر نوازا گیا۔

نیب پراسیکیوٹر نے مؤقف اپنایا تھا کہ بھرتیوں میں تحریری امتحان اور ڈومیسائل کی پالیسی کی خلاف ورزی کی گئی۔ نیب نے ریفرنس میں سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف اورسابق ایم ڈی پیپکو طاہربشارت چیمہ کو نامزدکیا تھا۔

دیگر ملزمان میں سابق سیکرٹری وزارت پانی و بجلی شاہد رفیع، سابق ڈائریکٹرز بورڈ آف گورنرز محمد سلیم عارف، ملک محمد رضی عباس اور وزیرعلی بھائیو شامل تھے۔

سابق سی ای اومحمد ابراہیم مجوکہ اور سابق ڈائریکٹر ایچ آرحشمت علی کاظمی کو بھی کرپشن ریفرنس میں بطور ملزم نامزد کیا گیا تھا۔

قومی احتساب بیورو کا الزام تھا کہ راجہ پرویز اشرف نے 437 افراد کو غیرقانونی طور پر بھرتی کیا۔ نیب نے سابق وزیراعظم کے خلاف احتساب عدالت میں 2016 میں ریفرنس دائر کیا تھا۔

حتساب عدالت نے سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کو چار سال بعد غیر قانونی بھرتیوں کے کیس میں بری کر دیا ہے۔


متعلقہ خبریں