ن لیگی سابق یوسی چیئرمین پر قاتلانہ حملہ


راولپنڈی میں مسلم لیگ نواز کے سابق یوسی چیئرمین پر نامعلوم مسلح ملزمان نے فائرنگ کردی۔

ہم نیوز کے مطابق یہ واقعہ تھانہ صدر بیرونی کی حدود میں پیش آیا جس کے دوران یوسی 89 کے سابق چیئرمین چوہدری ساجد پر قاتلانہ حملہ کیا گیا۔

مزید پڑھیں: اے این پی رہنما قاتلانہ حملے میں جاں بحق

تفصیلات کے مطابق نامعلوم ملزمان نے ن لیگی رہنما کو گاڑی سے اتار کر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں چوہدری ساجد کو گردن پر گولی لگی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق یوسی چیئرمین کو تشویشناک حالت میں ڈی ایچ کیو اسپتال منتقل کردیا گیا۔

پاکستان میں کئی نامور سیاست دانوں کو قاتلانہ حملوں میں نشانہ بنایا گیا ہے جن میں چند کا ذکر درج ذیل ہے۔

2012

جماعت اسلامی کے سابق سربراہ قاضی حسین احمد مرحوم نومبر 2012 میں قاتلانہ حملے کا نشانہ بنے۔ قبائلی علاقے مہمند ایجنسی میں ان کے قافلے پر حملہ کرنے والے مقامی انتظامیہ نے خاتون خودکش بمبار قرار دیا۔ واقعہ میں قاضی حسین احمد کے محافظ سمیت چار افراد زخمی ہوئے تھے۔ حملہ کے وقت قاضی حسین احمد علاقے میں جماعت اسلامی کے تحت منعقدہ ایک جلسے سے خطاب کے لئے جا رہے تھے۔

2014

جنوری 2014 میں ن لیگ کے امیر مقام کو خودکش حملے کا نشانہ بنایا گیا۔ واقعہ کے نتیجے میں چھ اہلکار جاں بحق ہوئے تاہم امیر مقام معجزانہ طور پر محفوظ رہے۔

چند ماہ بعد اکتوبر 2014 میں جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کو خود کش حملے میں نشانہ بنایا گیا۔ واقعہ میں تین افراد جاں بحق ہوئے جب کہ مولانا فضل الرحمان بال بال بچ گئے۔

2015

16 اگست 2015 کو اٹک میں پنجاب کے وزیرداخلہ کرنل ریٹائرڈ شجاع خانزادہ کو ان کے 16 ساتھیوں سمیت حملہ کر کے شہید کر دیا گیا۔

2017

مئی 2017 میں ڈپٹی چیئرمین سینیٹ عبدالغفور حیدری کے قافلے کو دھماکے سے اُڑانے کی کوشش کی گئی۔ حملے میں 25 افراد جاں بحق ہوئے جب کہ عبدالغفور حیدری خوش قسمت رہے۔


متعلقہ خبریں