ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں اضافہ، کئی حکومت اور حزب اختلاف اراکین کی مخالفت

سینیٹ کے قیام سے اب تک بننے والے چیئرمین

فوٹو: فائل


اسلام آباد: اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں اضافے کی مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی، جماعت اسلامی سمیت دیگر نے مخالفت کر دی۔

چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر کی تنخواہوں، الاؤنسز اور مراعات ایکٹ 1975 میں مزید ترمیم کرنے کا بل ایوان میں پیش کیا گیا تاہم اراکین پارلیمنٹ نے تنخواہوں میں اضافے کے بل کو مسترد کر دیا۔ بل کے حق میں 16 جبکہ مخالفت میں 29 ووٹ آئے۔ تنخواہوں میں اضافے کا بل سینیٹر نصیب اللہ بازئی سمیت دیگر 3 اراکین نے پیش کیا تھا۔

سینیٹر نصیب اللہ بازئی نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر اسمبلی بہت اہمیت کے حامل ہیں۔

حکومتی رکن سینیٹر اعظم سواتی نے کہا کہ تنخواہوں میں اضافے کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ بل پر بحث ہونی چاہیے تاکہ دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہو سکے کیونکہ ہر پارلیمان امیر نہیں ہے۔

سینیٹر فیصل جاوید نے تنخواہوں میں اضافے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ جب تک ایک مزدور کی آمدنی نہیں بڑھ جاتی اس وقت تک عوامی نمائندوں کو اپنی تنخواہ میں اضافہ نہیں کرانا چاہیے۔ وزیر اعظم عمران خان خود اس کی مثال بنے۔ جب تک ملک کی معیشت ٹھیک نہیں ہو جاتی اس بل کو روکنا چاہیے۔

سینیٹر بیرسٹر سیف نے بل کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ بل کو سینیٹ میں لایا جا سکتا ہے اور اس پر بحث ہونی چاہیے۔ ہم جیسے مزدور لوگ بھی اسمبلی میں موجود ہیں یہ تاثر نہیں جاتا چاہیے کہ سینیٹ میں سب امیر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تنخواہیں سب اداروں میں بڑھنی چاہئیں تاہم یہ کام سینیٹ کا نہیں ہے ہمیں تو صرف اپنی تنخواہ کا حق ہے دوسروں کے لیے بولنے کا حق نہیں ہے۔ جو سینیٹرز اضافی تنخواہ نہیں لینا چاہتے وہ خیراتی فنڈز میں جمع کرا دیں اور الاؤنسز بھی وصول نہ کریں۔

یہ بھی پڑھیں اسٹاک مارکیٹ کریش کر گئی، 1221 پوائنٹس کی کمی

سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ پارلیمنٹ کا کام عوام کا مقدمہ لڑنا ہے اور پیپلز پارٹی کا منشور ہے کہ سب سے پہلے غریب طبقہ ہے۔ عوام تو گیس اور بجلی کا بل بھی نہیں دے پا رہے۔

مسلم لیگ ن کے سینیٹر اور سینیٹ میں قائد حزب اختلاف راجہ ظفر الحق نے کہا کہ ملکی معاشی کی صورتحال بہتر ہونے تک تنخواہوں میں اضافے کی حمایت نہیں کریں گے، عوام مہنگائی کی وجہ سے بددُعائیں دے رہی ہے۔

امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ سیاست کو عبادت سمجھ کر کریں اس میں بھی ثواب ملتا ہے تنخواہیں نہیں۔ اگر وزیر اعظم عمران خان کے دو کھانے والوں کو دو لاکھ میں گزارا نہیں ہو رہا تو ایک مزدور کا 17 ہزار میں کیسے گزارا ہو گا ؟


متعلقہ خبریں