حکومت اپنے اتحادیوں سے مشاورت کرے تو زیادہ فائدہ ہو گا، کامل علی آغا


کراچی: مسلم لیگ ق کے رہنما کامل علی آغا نے کہا ہے کہ حکومت اگر اپنے اتحادیوں کے ساتھ مشاورت کے ساتھ چلے تو اسے زیادہ فائدہ ہو گا۔

ہم نیوز کے پروگرام ایجنڈا پاکستان میں میزبان عامر ضیا سے بات کرتے ہوئے مسلم لیگ ق کے رہنما کامل علی آغا نے کہا کہ شفقت محمود ذاتی حیثیت میں ق لیگ کے رہنماؤں سے ملاقات کے لیے آئے تھے تاہم پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹی کو تبدیل کرنے کی وجہ سمجھ میں نہیں آئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سیاست میں آفر موجود ہوتی ہیں لیکن ہماری شہرت ہے کہ ہم دوستی آخر وقت تک نبھاتے ہیں اس لیے ہم چاہ رہے ہیں کہ ہم سے جو معاملات طے کیے گئے تھے ان پر عملدر آمد ہونا چاہے جس کا زیادہ فائدہ پی ٹی آئی کو ہی ہو گا۔ ق لیگ کی حکومت کی آج بھی تعریفیں کی جاتی ہیں۔

کامل علی آغا نے کہا کہ نے روزگاری اور مہنگاہی میں اضافہ ہو رہا ہے جسے قابو کرنے میں حکومت ناکام ہوگئی ہے۔ حکومت نے ہمارے ساتھ مشاورت کا وعدہ تھا لیکن ہمارے ساتھ کوئی بھی مشاورت نہیں کی جا رہی ہے ہم غریب عوام  کو ریلیف دلوانا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے ارکان خود تشویش کا اظہار کر رہے ہیں کہ حکومت اپنے وعدوں پر عملدر آمد نہیں کر رہی ہے۔ ہم تمام مشکلات کے باوجود حکومت کے ساتھ چلنا چاہتے ہیں لیکن لگتا ہے شاید حکومت اب اپنے اتحادیوں کے ساتھ نہیں چلنا چاہتے۔

متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے رہنما امین الحق نے کہا کہ وفاقی وزیر دفاع پرویز خٹک کی سربراہی میں بنائی گئی مذاکراتی کمیٹی اچھی تھے اور اس میں سینیئر لوگ موجود تھے۔ ان کے ساتھ مذاکرات درست سمت میں جاری تھے۔

انہوں ںے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت اور ایم کیو ایم کے درمیان جو ایم او یو سائن ہوا تھا وہ باہمی رضا مندی سے ہوا تھا جسے حل کرنا حکومت کا کام ہے تاہم مذاکرات میں مثبت تبدیلی نظر آ رہی ہے۔

امین الحق نے کہا کہ اگلے بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے ہمارے پی ٹی آئی سے کوئی مذاکرات نہیں ہوئے ہیں اور تمام سیاسی جماعتیں اپنے اپنے پلیٹ فارم سے ہی انتخابات لڑیں گی۔

انہوں نے کہا کہ نہ صرف مہنگائی میں بلکہ بے روزگاری میں بھی ہر دن کے ساتھ اضافہ ہوتا جا رہا ہے اس کے لیے حکومت کی معاشی ٹیم کو بیٹھ کر اس پر سوچنا چاہے۔ ایم کیو ایم کسی کی سوچ پر نہیں چلتی بلکہ اپنے فیصلے خود کرتی ہے۔ ایم کیو ایم کبھی وزارت نہیں مانگتی ہم تو ترقیاتی کاموں اور لاپتہ افراد کی بازیابی کی بات کر رہے ہیں۔

بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) کے رہنما سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمال دینی نے کہا کہ ڈیڑھ سال قبل پی ٹی آئی کے ساتھ کچھ معاملات طے ہوئے تھے لیکن ان پر آج تک عملدر آمد نہیں ہوا۔ ہم ڈیڑھ سال تک حکومت کا ساتھ دیتے رہے لیکن ہمارے مطالبات پورے نہیں کیے جا رہے۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی اپنی مذاکراتی کمیٹی کو تبدیل نہ کرے وہ ایک دو لوگوں کا اضافہ کر دیں ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے لیکن جب مذاکرات درست سمت کی طرف جا رہے ہیں تو مذاکراتی کمیٹی کیوں تبدیل کی جا رہی ہے ؟ کمیٹی میں فیصلہ کرنے کی طاقت ہونی چاہیے۔

رہنما بی این پی نے کہا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ اتحادیوں کے پاس کوئی دوسرا راستہ موجود نہیں ہے ہم صرف بلوچستان کی عوام کی خاطر حکومت ساتھ جڑے ہوئے ہیں۔ اگر فیصلہ کرنے کی طاقت ہو تو تمام اتحادی ساتھ جڑے رہ سکتے ہیں۔ ہمارے مذاکرات پورے ہونے کی ضمانت دی جائے گی تو ہم کہیں نہیں جائیں گے بلکہ پی ٹی آئی حکومت کے ساتھ ہی رہیں گے۔

انہوں ںے کہا کہ حکومت کمانڈ کنٹرول سسٹم کو درست کر لے تو سارے معاملات درست ہو جائیں گے۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما حلیم عادل شیخ نے کہا کہ اتحادی جماعتوں کے مطالبات جائز ہیں جنہیں حل کر دیا گیا ہے۔ اب کوئی مسئلہ نہیں ہے جلد اچھے اعلانات کر دیے جائیں گے۔ تمام اتحادی جماعتوں کو راضی کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں اثاثے گروی رکھ کر ملک کو مقروض کرنے والے قوم کے ہمدرد بن رہے ہیں، فردوس عاشق

انہوں نے کہا کہ 15 ماہ میں معیشت میں استحکام آیا ہے اور بین الاقوامی دنیا اب ہم پر اعتماد کر رہی ہے۔ ہمارے ایکسپورٹ بڑھ رہی ہے۔ دس ارب ڈالر کا قرضہ واپس کیا جا چکا ہے۔ حکومت کی سمت بلکل درست ہے تاہم چیلنجز بہت زیادہ ہیں۔

حلیم عادل ٰشیخ نے کہا کہ حکومت اپنے تمام اتحادیوں کے وعدے پورے کرے گی کمیٹی میں صرف گورنر سندھ عمران اسماعیل کا اضافہ کیا گیا ہے اور پرانی کمیٹی سے ہونے والے مذاکرات کو ہی آگے بڑھایا جائے گا وزیر دفاع پرویز خٹک ہی کمیٹی کے سربراہ ہیں۔


متعلقہ خبریں