پیپلزپارٹی رہنما کی تاحیات نااہلی کالعدم قرار، آئندہ الیکشن لڑنے کی اجازت

درخواست خارج

فائل فوٹو


اسلام آباد: سپریم کورٹ پاکستان نے پیپلزپارٹی رہنما اللہ دینو بھائیو خان کی تاحیات نا اہلی کالعدم قرار دے دی ہے۔

جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی اور جعلی ڈگری کی بنا پر ریٹرنگ افسر کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا ہے۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد کورٹ آف لا تا حیات نااہلی کا فیصلہ دے سکتی ہے۔ ریٹرن افسر جعلی ڈگری پر تاحیات نااہلی نہیں سنا سکتا۔

سابق رکن سندھ اسمبلی اللہ دینو بھائیو پر خیر پور یونیورسٹی سے جعلی ڈگری جمع کرانے کا الزام تھا اور اب سپریم کورٹ نے اللہ دینو بھائیو پر 62 ون ایف ختم کر کے آئندہ الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی ہے۔

اللہ دینو بھائیو کو 2008 میں ریٹرننگ آفیسر نے جعلی ڈگری کی بنیاد پر نا اہل کیا تھا۔ عدالت نے حکم دیا ہے کہ ریٹرننگ آفیسر مخالف امیدوار کی جانب سے کاغذات نامزدگی چیلنج کرنے پر قانون کے مطابق فیصلہ کریں۔

وکیل مخالف امیدوار نے مؤقف اپنایا کہ اللہ دینو بھائیو نے مدرسے کی سند پیش کی جو جھوٹی تھی۔ وکیل نے کہا کہ اس حوالے سے سپریم کورٹ کے پانچ فیصلے موجود ہیں۔ نواز شریف کے کیس میں بھی غلط دستاویزات جمع کرانے پر فیصلہ دیا گیا۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ سپریم کورٹ نے گزشتہ فیصلوں کا صرف حوالہ دیا لاگو نہیں کیے,2010 کے بعد نااہلی سے متعلق قانون بدل گیا۔ اٹھارویں ترمیم کے بعد صرف کورٹ آف لا ہی تاحیات نااہل کر سکتی ہے۔

وکیل اللہ دینو بھائیو نے کہا کہ میرے موکل کی ڈگری کو اصل تسلیم کیا گیا اور ریٹرن افسر کے پاس 62 ون ایف لگانے کا اختیار ہی نہیں۔عدالت نے درخواست منظور کرتے ہوئے ریٹرننگ افسر کا فیصلہ کالعدم قرار دیا اور پیپلزپارٹی رہنما کو  آئندہ الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی۔

خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے نوازشریف اور جہانگیرترین کیخلاف نا اہلی کے کیس میں اللہ دینو خان بھائیو بنام الیکشن کمیشن فیصلے سے بھی رہنمائی لی تھی۔


متعلقہ خبریں