کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کی قرارداد متفقہ طور پر منظور

قومی اسمبلی: طلبہ کا لازمی منشیات ٹیسٹ بل 2022 پیش، ووٹنگ کے بعد مسترد

فوٹو: فائل


اسلام آباد: قومی اسمبلی میں کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی گئی۔ انیس نکاتی قرارداد چیئرمین کشمیر کمیٹی سید فخرامام نے پیش کی۔

قرارداد میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم اور پانچ اگست کے بھارتی اقدام کی شدید مذمت کرتی ہے۔ قرارداد میں بھارت سے کالے قوانین واپس لینے  اور مقبوضہ کشمیر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی عالمی تحقیقات کرانے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔

اجلاس میں حکومت اور حزب اختلاف کی جانب سے تمام سیاستدانوں نے مظلوم کشمیری عوام کے حق اور بھارتی جارحیت کے خلاف تقاریر کیں۔ اپوزیشن کے کچھ رہنماؤں نے مسئلہ کشمیر پرحکومتی حکمت عملی کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا۔

کشمیر کے مسئلے پر بحث کرتے ہوئے وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چودھری نے کہا بھارت ہمیں دھمکیاں نہ دے ۔ یاد رکھے اس کے طیارے رات کے اندھیرے میں آئے ہم نے دن کی روشنی میں گرائے ۔ اگلی بار چائے نہیں ملے گی۔  ہم امن پسند اور شریف لوگ ہیں اور شریف سے زیادہ بڑا بدمعاش کوئی نہیں۔

عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ ہم کشمیر کا مسئلہ پیدا کرنے والوں کے پاس حل کرانے جاتے ہیں ۔ ٹرمپ ہمارا مسئلہ کیوں حل کرائے گا ؟؟ لیگی رکن علی گوہر کا کہنا تھا جس طرح یہ حکومت ہر جمعہ کو کشمیریوں کے لیے آواز بلند نہیں کرسکی، اسی طرح یوم یکجہتی کشمیر کو بھی ختم کردے گی۔

وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشت گردی کر رہا ہے ۔ دنیا اب بھارتی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مذمت کر رہی ہے ۔ پہلی مرتبہ پاکستان کے مؤقف کو دنیا نے تسلیم کیا ۔ یورپی پارلیمنٹ میں دو مرتبہ مسئلہ کشمیر پر سماعت ہوئی۔

مولانا عبدالشکور کا کہنا تھا کہ صرف کشمیر نہیں پورے بھارت کے مسلمان ظلم کا شکار ہیں ۔ عالمی برادری اور اقوام متحدہ کو کردار ادا کرنا چاہئے۔


متعلقہ خبریں