صدر ٹرمپ الزامات سے بری، مواخذے سے بچ گئے


واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف سینیٹ میں مواخذے کی تحریک ناکام ہو گئی اور ان پر عائد دونوں الزامات سے انہیں بری کردیا جن میں اختیارات کے غلط استعمال اور کانگریس کی راہ میں رکاوٹ بننا شامل تھے۔

امریکی میڈیا کے مطابق مواخذے کی تحریک ناکام ہونے کے بعد اب امریکی صدر اپنے عہدے پر برقرار رہیں گے۔

سو اراکین پر مشتمل سینیٹ میں صدر ٹرمپ کے خلاف طاقت کے غلط استعمال کے آرٹیکل کی مخالفت میں 52  اور حمایت میں48  ووٹ آئے جبکہ ایوانِ نمائندگان کے کام میں مداخلت کرنے کے الزام کی حمایت میں 47  جبکہ مخالفت میں53  ووٹ آئے۔

مزید پڑھیں: صدر ٹرمپ کا مواخذہ، امریکی سیاست کا درد سر

ٹرمپ کو عہدے سے ہٹا کر گھر بھیجنے کے لیے100  ارکان پر مشتمل ایوان میں دو تہائی اکثریت درکار تھی۔

مٹ رومنی واحد ریپبلیکن سینیٹر تھے جنہوں نے طاقت کے غلط استعمال کے آرٹیکل سے متعلق ووٹنگ میں ٹرمپ کی مخالفت میں ووٹ دیا۔

صدر ٹرمپ پر ڈیموکریٹس کی جانب سے الزام عائد کیا گیا تھا کہ انہوں نے یوکرینی صدر پر دباؤ ڈالا تھا کہ وہ ان کے سیاسی مخالف جو بائیڈن کے خلاف بدعنوانی کی تحقیقات شروع کریں۔

امریکی صدر نے اپنے خلاف مواخذے کی کارروائی کو ’سیاسی انتقام‘ قرار دیا تھا۔

سینیٹ سے صدر ٹرمپ کے حق میں فیصلہ آنے کے بعد وہ امریکہ کی تاریخ کے پہلے ایسے صدر ہوں گے جو مواخذے کی کارروائی کا سامنا کرنے کے بعد رواں برس نومبر میں ایک مرتبہ پھر صدارتی انتخابات میں امیدوار ہوں گے۔

مواخذے کے ذریعے امریکی صدور کو ہٹانے کی کوششیں

230 سالہ امریکی تاریخ میں کئی صدور کو مواخذے کے ذریعے ان کے عہدوں سے ہٹانے کی کوشش کی گئی۔

صدر ٹرمپ سے قبل بھی تین صدور کا مواخذہ ہوا، دو کے خلاف مواخذہ ناکام ہوا اور ایک نے مواخذے کی کارروائی سے پہلے ہی استعفیٰ دے دیا۔

امریکی صدور بشمول جارج واشنگٹن، جان ٹیلر، ہربرٹ ہوور، جارج بش، رونالڈ ریگن اور باراک اوباما کو ان کے سیاسی مخالفین کی جانب سے مواخذے کے ذریعے ہٹانے کی دھمکی دی گئی لیکن گزشتہ 230 سال کی امریکی تاریخ میں آج تک صرف تین امریکی صدور کا مواخذہ ہوا ہے۔

1868 میں صدر اینڈریو جانسن کا مواخذہ کیا گیا جن پر اختیارات کے ناجائز استعمال کا الزام تھا۔ سینیٹ میں وہ ایک ووٹ سے اپنی صدارت بچانے میں کامیاب رہے۔

1974 میں صدر رچرڈ نکسن کو واٹر گیٹ اسکینڈل کی وجہ سے مواخذے کا سامنا کرنا پڑا۔

یہ بھی جانیں: ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی تحقیقات میں نیا موڑ

عالمی شہرت یافتہ اسکینڈل میں رچرڈ نکسن پر الزام لگایا گیا کہ انہوں نے اپنے سیاسی مخالفین کی جاسوسی کروائی۔

ان لوگوں کی بھی جاسوسی کی گئی جو نکسن انتظامیہ کے نزدیک مشکوک تھے،  ایف بی آئی، سی آئی اے اور آئی آر ایس کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا گیا۔

اسکینڈل کے نتیجے میں 69 افراد پر فرد جرم بھی عائد کی گئی اور ان میں سے 48 پر جرم ثابت ہوگیا۔ ان میں زیادہ تر نکسن انتظامیہ کے اراکین تھے۔

تحقیقات سینیٹ واٹر گیٹ کمیٹی نے کی تھیں۔ یہ معاملہ بہت عرصے تک عدالتوں میں چلتا رہا۔

جب صدر نکسن کو یہ یقین ہو گیا کہ ایوان نمائندگان اور سینیٹ ان کا مواخذہ کرے گا تو انہوں نے 9 اگست 1974ء کو صدارت کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔

نکسن آخری وقت تک اس بات پر اصرار کرتے رہے کہ وائٹ ہاؤس انتظامیہ کا کوئی فرد اس اسکینڈل میں ملوث نہیں تھا۔

بل کلنٹن کو 1998 میں وائٹ ہاؤس کی اہلکار مونیکا لیونسکی کے ساتھ تعلقات اور جھوٹ بولنے اور مونیکا لیونسکی کو خاموش رہنے پر مجبور کرنے کے الزامات کے تحت مواخذے کا سامنا کرنا پڑا۔

1993 میں کلنٹن اور ان کی خاتون اول ہیلری محکمہ انصاف کا موضوع تھے جو وہائٹ واٹر تنازع کی تحقیقات کر رہا تھا۔ 1994 میں کلنٹن پر پال جونز کی جانب سے جنسی ہراسانی کا مقدمہ کیا گیا۔ بل کلنٹن بھی اس مواخذے سے بچ جانے میں کامیاب رہے۔


متعلقہ خبریں