سندھ سیفٹی کمیشن اجلاس: 23 پولیس افسران کے خلاف انکوائری رپورٹ پیش


کراچی: آئی جی سندھ کلیم امام نے سال 2019 میں 23 پولیس افسران کے خلاف کی گئی انکوائری رپورٹ سندھ سیفٹی کمیشن اجلاس میں پیش کردی۔

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت سندھ سیفٹی کمیشن کا اجلاس وزیراعلیٰ ہاؤس کراچی میں منعقد ہوا۔

آئی جی سندھ کی جانب سے پیش کی گئی انکوائری رپورٹ میں گریڈ 21 کے افسر ایڈ یشنل آئی جی غلام سرور جمالی کے خلاف تحقیقات بھی شامل ہے۔

آئی جی سندھ کلیم امام نے اجلاس کو بتایا کہ ایڈیشنل آئی جی حیدرآباد (ریٹارئرڈ) کے خلاف بداخلاقی کی رپورٹ چیف سیکریٹری کو جولائی 2019 کو بھیجی۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ گریڈ 19 کے اےڈی آئی جی کرائم برانچ پرویز عمرانی کے خلاف الزامات کی رپورٹ سیکریٹری داخلہ کو جولائی 2019 کو بھیجی گئی۔ گریڈ 19 کے ایس ایس پی ایسٹ اظفر مہیسر کے خلاف الزامات کی اسٹیٹمنٹ محکمہ داخلہ کو دسمبر 2019 میں بھیجی۔

آئی جی سندھ نے اجلاس کو بتایا کہ  گریڈ 19 کے اےڈی آئی جی کرائم برانچ پرویز عمرانی کے خلاف الزامات سیکریٹری داخلہ کو جولائی 2019 کو بھیجے گئے۔ گریڈ 20 کے آفیسر ذوالفقار شاہ (ریٹائرڈ) آر پی او سکھر کے خلاف الزامات کی رپورٹ چیف سیکریٹری کو دسمبر 2019 کو بھیجی گئی۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ گریڈ 19 کے ڈی پی او سکھر اعتزاز گوریا کے خلاف الزامات سیکریٹری داخلہ کو دسمبر 2019 میں بھیجے۔ گریڈ 18 کے آفیسر ایس ایس پی میرپورخاص جاوید بلوچ کے خلاف رپورٹ دسمبر 2019 میں بھیجی گئی۔

اسی طرح  گریڈ 18 کے آفیسر اعجاز ہاشمی کے خلاف الزامات کی تفصیلی رپورٹ سیکریٹری داخلہ کو اکتوبر 2019 کو بھیجی۔ ایس پی گلشن ڈویزن طاہر نورانی کے خلاف بداخلاقی کی تحقیقاتی رپورٹ چیف سیکریٹری کو بھیجی۔

آئی جی سندھ کے مطابق گریڈ 18 کے آفیسر کامران راشد کے خلاف الزامات کی رپورٹ سیکریٹری داخلہ کو اکتوبر 2019 کو بھیجی گئی۔ ایس ایس پی ملیر راؤ انوار خان (ریٹائرڈ) کے خلاف تحقیقاتی رپورٹ چیف سیکریٹری کو جنوری 2018 کو بھیجی گئی۔

مزید پڑھیں: آئی جی سندھ کا پبلک سیفٹی کمیشن کو تفصیلات بتانے سے انکار، اندرونی کہانی

اجلاس کو بتایا گیا کہ ڈی آئی جی آر آر ایف فارق اعظم اور ایس پی نثار چنا کے خلاف بھی تحقیقاتی رپورٹیس بھیجی گئیں۔ ایس پی سی ٹی ڈی حیدرآباد یعقوب علمانی کے خلاف رپورٹ بھی جمع کرائی گئی۔ ایس پی انویسٹی گیشن سی ٹی ڈی کراچی مرتضیٰ بھٹو کے خلاف رپورٹ بھی جمع کرائی گئی۔

آئی جی سندھ نے اجلاس کو بتایا کہ پولیس آفیسرزالطاف لغاری، فہیم فاروقی ڈی ایس پی نیئر اور ڈی ایس پی دوست محمد منگریو کے خلاف رپورٹس بھی بھیجی گئیں۔

وزیر اعلی سندھ کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں کمشین نے پانچ ممبران پر مشتمل کمیٹی قائم کردی۔ یہ کمیٹی کمیشن کے قواعد و ضوابط پر غور کرکے رپورٹ پیش کرے گی۔ کمیٹی میں 3 ایم پی ایز بیریسٹر حسنین مرزا، امداد پتافی اور شمیم ممتاز شامل  ہیں۔ کمیٹی میں 2 آزاد ارکان کرامت علی اور حاجی ناظم بھی شامل ہیں۔

اجلاس کے دوران وزیراعلیٰ سندھ  نے آئی جی کو ان کے دوروں کا پروگرام بتانے سے روکتے ہوئے کہا کہ کمیشن کا کام نہیں کہ وہ آئی جی سے دوروں کی تفصیل پوچھے۔

آئی جی سندھ کلیم امام نے اجلاس کو بتایا کہ  میں تفصیلی سالانہ پولیسنگ کا پلان پیش کرچکا ہوں۔ جس پر وزیراعلیٰ نے کہا کہ آئی جی اپنے منصوبے پر آزادانہ عمل کرائیں۔

وزیر اعلی سندھ نے آئی جی کو ہدایت کی کہ تمام ارکان نے جو تجاویز دی ہیں وہ منصوبے میں شامل کریں۔ پولیس آزادانہ کام کریں، ہماری اس میں کوئی مداخلت نہیں۔ سیفٹی کمشن صرف پولیس کے خلاف موصول ہونے والی شکایات کا جائزہ لے گا۔ ان شکایات کے تدارک کے لئے کمیشن پولیس سے پوچھ گچھ کرے گا۔

وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے اجلاس کو بتایا کہ آئی جی کی جانب سے پیش کی گئی سالانہ پولیسنگ پلان کابینہ منظور کرے گی۔ پولیسنگ پلان کا ڈرافٹ کمیشن کے ذریعے موصول ہوچکا ہے۔

وزیراعلیٰ نے اجلاس کو بتایا کہ کراچی 2013 میں بین الاقوامی کرائم انڈیکس میں چھٹے اور ساتویں نمبر پر تھا۔ کراچی اب ورلڈ کرائم انڈیکس میں 93 نمبر پر ہے۔ امن و امان کی صورتحال بہتر سے بہتر ہورہی ہے۔ اس میں حکومت کا عزم شامل ہے۔ امن کی بحالی میں کراچی کے عوام کی مدد شامل ہے۔

سیفٹی کمیشن اجلاس کو بتایا گیا کہ صحافی شکیل نائیچ کی جانب سے ایس پی طاہر نورانی اور ایس پی ملیر کے خلاف شکایات آئی ہیں۔ جس پر آئی جی نے اجلاس کو تحریراً بتایا کہ ڈی آئی جی جاوید اکبر اس پر تحقیقات کر رہے ہیں۔

وزیراعلیٰ نے اجلاس کو بتایا کہ طاہر نورانی کے خلاف ملیر بار ایوسی ایشن کی بھی شکایات آئی ہیں۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ درخواست گزار ندیم احمد نے کمیشن میں درخواست دی ہے کہ ایس ایچ او کھارادر کو جھوٹی ایف آئی آر درج کرنے سے روکا جائے۔ اس پر آئی جی پولیس نے تحریراً جواب میں کہا کہ اس معاملے کو انویسٹی گیشن ساؤتھ زون ٹو کو بھیجا گیا ہے۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ الطاف حسین نے شکایت کی ہے کہ دیھ جام چاکرو میں انکی زمین پر کچھ عناصر کام کرنے نہیں دے رہے۔ آئی جی نے جواب میں کہا کہ انکو کہا گیا ہے کہ وہ تحریری طور پر درخواست جمع کروائیں۔

مزید پڑھیں: آئی جی سندھ کی تعیناتی سے متعلق بڑی پیشرفت

اجلاس میں کہا گیا کہ علی مہر نے شکایت کی ہے کہ سابق ایس ایس پی نیاز کھوسو ان کی زمین قبضہ کرنے کے لیے دباؤ دال رہے ہیں۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ پولیس نے اس پر رپورٹ مانگی ہے جو جلد آجائے گی۔

سیفٹی کمیشن اجلاس میں اعلیٰ پولیس افسران کے زیر استعمال گاڑیوں میں ٹریکر نصب کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ پولیس کی موبائلز میں ٹریکرز پہلے سے نصب ہیں۔ بغیر ٹریکرز کے پولیس کی دیگر گاڑیوں کی تعداد چار سو ہے۔

ذرائع کے مطابق سیفٹی کمیشن کے اہم اجلاس میں آئی جی سندھ اور سندھ حکومت کے درمیان تنازعے پر کوئی گفتگو نہیں ہوئی۔ آئی جی سندھ اجلاس میں شرکت کے لیے پہنچے تو وزیر اعلیٰ سندھ کرسی پر بیٹھے تھے۔ آئی جی سندھ نے مصافحہ کے لیے وزیر اعلیٰ سندھ کی جانب ہاتھ بڑھایا تو انہوں نے نشست سے اٹھ کر ان سے مصافحہ کیا۔

اجلاس کے اختتام پر آئی جی سندھ نے وزیر اعلیٰ سندھ کو سیلوٹ کیا اور روانہ ہوگئے۔  کمیشن کا اجلاس ساڑھے گیارہ سے تین بجے تک جاری رہا۔


متعلقہ خبریں