وزیر اعظم کو کسی وزیر کے ساتھ مل کر فیصلہ نہیں کرنا چاہیے، وفاقی وزیر


اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے بحری امور علی زیدی نے کہا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان کو کسی وزیر کے ساتھ بیٹھ کر زراعت کے معاملے پر فیصلہ نہیں کرنا چاہیے تھا کابینہ کو فیصلے کا اختیار ہے اور کوئی فرد واحد فیصلہ کرنے کا حق نہیں رکھتا۔ 

ہم نیوز کے پروگرام بریکنگ پوائنٹ ود مالک میں میزبان محمد مالک سے بات کرتے ہوئے سابق گورنر محمد زبیر نے کہا کہ ذخیرہ اندوزی کرنے والوں کو پکڑا جائے اور سامنے لایا جائے۔ چاہے ان کا تعلق کسی بھی جماعت سے ہے۔ شریف برادران کی شوگر ملوں کی تفصیلات بھی حاصل کر لیں۔

انہوں نے کہا کہ چینی کی کمی ہو رہی ہے لیکن اس کے باوجود برآمد کی جا رہی ہے اور اسے روکا نہیں جا رہا۔ مانیٹری پالیسی قیمتوں کے تعین اور مہنگائی کو قابو کرنے کے لیے بہت اہم ہوتی ہے لیکن اس سے بھی زیادہ اہم فیصلہ ای سی سی کرتی ہے اور اگر وقت پر فیصلہ نہ کیا جائے تو معاملات زیادہ خراب ہوتے ہیں اس لیے ہم کہتے ہیں کہ گورننس کے معاملات خراب ہیں۔

وفاقی وزیر بحری امور علی زیدی نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے چینی اور گندم کے بحران پر وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) کی زیر نگرانی کمیٹی بنا دی گئی ہے جو تحقیقات کر رہی ہے اور جلد اس کی رپورٹ آ جائے گی۔ جس پر ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کو کسی وزیر کے ساتھ بیٹھ کر زراعت کے معاملے پر فیصلہ نہیں کرنا چاہیے تھا کابینہ کو فیصلے کا اختیار نہیں ہے اور کوئی فرد واحد فیصلہ کرنے کا حق نہیں رکھتا۔ کمیٹی کا فیصلہ آنے دیں سب معاملہ سامنے آ جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں منگل کو اجناس کی قیمتوں میں کمی کے اقدامات کا اعلان کریں گے، وزیراعظم

سینئر صحافی اور تجزیہ کار ارشد شریف نے کہا کہ علی زیدی نے گندم کی برآمد کے فیصلے کی مخالفت کی تھی لیکن پھر بھی ایف آئی اے کی کمیٹی ان سے معاملے کو نہیں پوچھ رہی تو پھر ہم ہونے والی تحقیقات کو سمجھ سکتے ہیں کہ وہ کس طرح کی ہو رہی ہے۔ پی ٹی آئی کے غیر منتخب مشیر برائے وزیر اعظم فیصلے کر رہے ہیں اور منتخب نمائندے کے فیصلے کو کوئی اہمیت نہیں دی جا رہی۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ یہ صرف پیچھے دیکھ رہے ہیں آگے کی کوئی منصوبہ بندی نہیں ہے۔ حکومت کو میڈیا کا کردار پسند نہیں ہے اور وہ چاہتے ہیں میڈیا حکومت کی اچھی کارکردگی دکھائے باقی خرابیوں کو سامنے نہ لائے۔

سینئر صحافی اور تجزیہ کار رؤف کلاسرا نے کہا ہے وزیر زراعت نے گندم کی برآمد سے منع کیا تھا لیکن اس کے باوجود کابینہ نے گندم برآمد کی اس پر تو کابینہ کے خلاف تحقیقات ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ شریفوں کی حکومت بھی معاملات کی ذمہ دار رہی ہے اور ان کی حکومت بھی اپنا کاروبار کر رہی تھی جبکہ اپنے مخالفین کی صنعتوں کو چلنے نہیں دیا جاتا تھا۔ کمپیٹیشن کمیشن آف پاکستان نے جب لوگوں پر جرمانہ لگانا شروع کیا تو سب نے اسٹے لینا شروع کر دیا اور اس پر آج تک کچھ نہیں ہوا۔ اس کے تو حکومتیں خود ہی خلاف ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر سپریم کورٹ میڈیا کے خلاف ہونے والی حکومتی کارروائی پر خاموش رہی تو پھر عدلیہ کی باری آئے گی۔

یہ بھی پڑھیں سندھ میں محتسب اعلیٰ کی تعیناتی کا اختیار وزیر اعلیٰ کو دے دیا گیا

محمد مالک نے کہا کہ مافیا کے معلوم ہے تو بتاتے کیوں نہیں۔ حکومت حزب اختلاف کو اور حزب اختلاف حکومت کو مافیا کہتی ہے لیکن عوام کو بتایا نہیں جا رہا ہے کہ مافیا کون ہے ؟ مافیا کو پکڑنے والے ادارے کو کسی بھی حکومت نے مضبوط نہیں کیا اور وہی ادارہ مافیا کو پکڑ سکتا ہے۔ کمپیٹیشن کمیشن آف پاکستان کو سال 2007 میں بنایا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت غلط قوانین پاس کرے گی تو میڈیا ان کے خلاف آواز اٹھائے گی اور ہمیں امید ہے کہ اس موقع پر عدلیہ ہمارے ساتھ کھڑی ہو گی ورنہ اگلی باری عدلیہ کی بھی ہو سکتی ہے۔


متعلقہ خبریں