اسحاق ڈار کی رہائش گاہ پناہ گاہ میں تبدیل کرنے پر حکم امتناع جاری

ishaq dar

اسحاق ڈار کا وطن واپسی کا اعلان


لاہور میں مسلم لیگ نواز کے رہنما اور سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی رہائش گاہ کو پناہ گاہ میں بدلنے کے معاملے پر لاہور ہائی کورٹ نے حکم امتناع جاری کردیا۔

جسٹس شاہد بلال حسن نے اسحاق ڈار کی اہلیہ تبسّم ڈار کی درخواست پر پیر کے روز سماعت کی۔ عدالت نے پنجاب حکومت سے دس روز میں جواب طلب کرلیا۔

مزید پڑھیں: اسحاق ڈار کے ریڈ وارنٹ کی حکومتی درخواست مسترد

درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ حکومت پنجاب نے گھر کو غیر قانونی طور پر پناہ گاہ میں تبدیل کیا۔

انہوں نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے رہائش گاہ کی نیلامی کیخلاف حکم امتناعی جاری کررکھا ہے لہٰذا پنجاب حکومت خلاف آئین اور خلاف قانون اقدام ہے۔

درخواست گزار کے مطابق پنجاب حکومت نے ہائیکورٹ کے حکم کی بھی خلاف ورزی کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اسحاق ڈار کا گلبرگ میں 4 کنال کا گھر ضبط کر کے حکومت کےسپرد کیا جارہا ہے، چیئرمین نیب

انہوں نے الزام عائد کیا کہ حکومت لیگی رہنماؤں کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنا رہی ہے اور عدالت حکومت پنجاب کے اقدام کو کالعدم قرار دے۔

28 جنوری کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتساب عدالت کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے قومی احتساب بیورو (نیب) کو سابق وزیر خزانہ کی اہلیہ کا گھر نیلام کرنے سے روک دیا تھا۔

اسحاق ڈار لندن میں علاج کے غرض سے موجود ہیں تاہم احتساب عدالت نے ان کی طبی رپورٹس مسترد کرنے کے بعد انہیں اشتہاری قرار دے دیا تھا۔

مزید جانیں: نیب کو اسحاق ڈار کی جائیداد نیلام کرنے کی اجازت مل گئی

حکومت کی جانب سے ن لیگی رہنما کو وطن واپس لانے کے حوالے سے بیانات سامنے آئے ہیں تاہم گزشتہ سال نومبر میں انٹرپول نے حکومت پاکستان کی جانب سے اسحاق ڈار کی گرفتاری کے لئے ریڈ وارنٹ کے اجراء کی درخواست مسترد کر دی تھی۔

ذرائع کے مطابق انٹرپول کے جنرل سیکرٹریٹ نے مسلم لیگ ن کی طرف سے فراہم کردہ شواہد تسلیم کرتے ہوئے تمام بیوروز کو ان کی ڈیٹا فائلز حذف کرنے کی ہدایت بھی کردی۔


متعلقہ خبریں