لندن پلان کی وجہ سے ہی ڈیل یا ڈھیل دی جا رہی ہے، سینئر تجزیہ کار


کراچی: سینئر صحافی اور تجزیہ کار اویس توحید نے کہا ہے کہ لندن میں بات چیت چل رہی ہے جلد ہی کوئی فیصلہ سامنے آ جائے گا۔ اسی وجہ سے ڈیل یا ڈھیل دی جا رہی ہے۔

ہم نیوز کے پروگرام ایجنڈا پاکستان میں میزبان عامر ضیا سے بات کرتے ہوئے سینئر صحافی اور تجزیہ کار سلیم بخاری نے کہا کہ اس حکومت نے آنے کے بعد بہت کمال کا کام یہ کیا ہے کہ وہ گزشتہ حکومتوں کی برائیاں کرنے سے فارغ ہی نہیں ہو رہی جبکہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے ایک دفعہ کہہ دیا تھا کہ ہم حکومت کے ساتھ ہیں تو اس کے بعد سے پی ٹی آئی حکومت آج تک گورننس کو بہتر نہیں کر سکی۔

انہوں نے کہا کہ ڈیڑھ سال پہلے موجودہ حکومت جہاں کھڑی تھی آج بھی وہیں کھڑی ہے وہ عوام کے مسائل حل کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہو گئی ہے۔ حکومت کے پاس قابل افراد ہی نہیں ہیں کوئی دوست ہے تو کوئی جاننے والا۔

سلیم بخاری نے کہا کہ اگر حکومت نے اپنے اتحادیوں کے مطالبات نہ پورے کیے تو حکومت ایک گھنٹے میں ہی ختم ہو جائے گی اور یہ انتہائی خطرناک صورتحال ہے۔ حکومت میں آنے کے بعد پی ٹی آئی اپنے ایجنڈے پر رہی ہی نہیں ہے۔ پی ٹی آئی کے اندرونی اختلافات ان کے کفن میں آخری کیل ٹھونکیں گے۔ حکومت کے اپنے ہی بلوں کی مخالفت ایوان میں حکومتی اراکین ہی کر رہے ہیں وہ خود کسی ایک نقطہ پر موجود نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان سے تبدیلی کی امید تھی لیکن جب انہوں نے فصلی بٹیرے جمع کرنا شروع کیے تو ساری امیدیں دم توڑنا شروع ہو گئیں۔ اب حکومت 11 اتحادیوں کے سہارے کھڑی ہے جو کوئی کام بھی نہیں کر رہی۔

یہ بھی پڑھیں حکومت نے کمر توڑ مہنگائی کی کمر توڑنے کا اعلان کر دیا

سینئر صحافی اور تجزیہ کار اویس توحید نے کہا کہ موجودہ حکومت بے وقوفی پر بے وقوفی کرتی جا رہی ہے اور اگر نہیں آتا تو کچھ سیکھنے کو بھی تیار نہیں ہیں۔ موجودہ حکومت نے جو توقعات کا پہاڑ کھڑا کیا تھا وہ ان کے لیے مسائل کا باعث بن رہا ہے۔ پی ٹی آئی حکومت کو اب ٹوینٹی ٹوینٹی میچ کھیلنا پڑے گا تاکہ وہ عوامی امنگوں پر پوری اتر سکیں۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کو تو اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے بہت زیادہ تعاون کیا جا رہا ہے جبکہ ایسا کبھی بھی نہیں ہوا۔ پی ٹی آئی اب پرانی پارٹی نہیں لگتی یہ اب سمجھوتوں کی جانب جا رہی ہے۔ عمران خان اپنے جلسوں میں کہتے رہے ہیں کہ کوئی این آر او نہیں دوں گا کوئی سمجھوتہ نہیں ہو گا لیکن وہ بھی اب روایتی سیاست کر رہے ہیں۔

اویس توحید نے کہا کہ وزیر اعظم پولیس ریفارمز کی بات کرتے تھے لیکن ڈیڑھ سال میں بھی وہ ریفارمز نہیں لا سکے۔ پی ٹی آئی کے اندرونی مسائل بھی اب وزیر اعظم کے آڑھے آ رہے ہیں۔ حکومت کی جب تک کارکردگی بہتر نہیں ہو گی معاملات آگے نہیں بڑھ سکیں گے حکومت کو چاہیے کہ وہ عوام کو ریلیف دیں۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی اگر جمہوریت کی علمبردار ہوتی تو بڑے مسائل پر اسمبلی میں بات ہوتی۔ یہ پہلے اپنے اندر جمہوری رویے تو بنائیں۔ پنجاب کی صورتحال انتہائی نازک جس کا اندازہ عمران خان کو بھی ہے۔ چوہدری نثار اور شہباز شریف کی لندن میں موجودگی سے لگتا ہے کہ ایک بار پھر اندرون خانہ کوئی بات چیت چل رہی ہے۔

سینئر تجزیہ کار منیزے جہانگیر نے کہا کہ اگر حکومتیں بیوروکریسی اور ٹیکنوکریٹس کے ذریعے چلائی جائیں گی تو مشکلات کا سامنا کرتے رہنا پڑے گا لیکن اگر سیاسی جماعتوں کے ذریعے حکومتوں کو چلایا جائے تو زیادہ آسانیاں پیدا ہوں گے۔ یہ ہمارے نظام کی خرابیاں ہیں جو مشکلات کا باعث بن رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں شبر زیدی بھاگ گئے، حفیظ شیخ بھی بھاگ جائیں گے، سینیٹر سراج الحق

انہوں نے کہا کہ اہم وزارتوں پر موجود افراد کا تعلق پی ٹی آئی سے ہے ہی نہیں وہ یا تو لائے گئے ہیں یا پھر ان کا تعلق کسی اور جماعت سے ہے۔ اتنے مسائل کے باوجود پی ٹی آئی کے کئی وزرا تو اپنے حلقوں میں جاتے بھی نہیں ہیں۔

منیزے جہانگیر نے کہا کہ یوٹیلیٹی اسٹورز کو سبسڈی دینے سے بات نہیں بنے گی یہ تو حکومت غریب افراد کے زخموں پر مرہم بھی نہیں رکھ رہی۔ جب تک حکومت معاشی طور پر بہتر نہیں ہو گی اس وقت تک آپ عالمی سطح پر کمزور ہی رہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے ساتھ اندرون خانہ بات چیت جاری ہے لگتا ہے کہ ڈیل یا ڈھیل دی جا رہی ہے۔


متعلقہ خبریں