لاہور: پنجاب پولیس کے ایس ایس پی لاپتہ

پنجاب پولیس کے ترجمان بیٹے سمیت زیر حراست، ریمانڈ منظور

فائل فوٹو


لاہور: پنجاب پولیس کے ایس ایس پی لاپتہ ہو گئے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق وہ گزشتہ شب جوہر ٹاؤن لاہور سے لاپتہ ہوئے ہیں۔ اعلیٰ پولیس حکام نے ان کے لاپتہ ہونے کی اطلاع ملنے کی تصدیق کی ہے۔

وزیراعظم نے طاہر داوڑ کے خاندان کے لیے سات کروڑ روپے کے پیکیج کا اعلان کیا ہے، شہریار آفریدی 

ہم نیوز کے مطابق پنجاب پولیس میں ایس ایس پی کی حیثیت سے فرائض سر انجام دینے والے مفخر عدیل کے لاپتہ ہونے کے بعد سے ان کا موبائل بند مل رہا ہے۔

ڈی آئی جی آپریشنز لاہور رائے بابر سعید کے مطابق ایس ایس پی کے لاپتہ ہونے کی اطلاع ملی ہے۔ انہوں ںے تصدیق کی کہ گزشتہ شب سے ان کا موبائل فون بند ہے۔

رائے بابر سعید کے مطابق لاپتہ ہونے والے ایس ایس پی مفخر عدیل کے اہل خانہ کی جانب سے تاحال پولیس کو کوئی درخواست نہیں ملی ہے لیکن اپنے طورپرپولیس ان کے خاندان سے رابطہ کررہی ہے تاکہ درست معلومات مل سکیں۔

’’ لاپتہ‘‘ سی ڈی اے افسر دوسری بیوی سے ناراض ہو کر گئے

ہم نیوز کو پولیس کے انتہائی ذمہ دار ذرائع نے بتایا ہے کہ مفخر عدیل نے 2008 میں پولیس فورس جوائن کی تھی اور وہ لاہور سمیت مختلف شہروں میں فرائض سر انجام دے چکے ہیں۔

اکتوبر 2018 میں صوبہ خیبرپختونخوا میں بحیثیت ایس پی تعینات طاہر خان لاپتہ ہوگئے تھے۔ وہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سے اس وقت لاپتہ ہوئے تھے جب وہ تعطیلات گزارنے اپنے گھر واقع اسلام آباد آئے ہوئے تھے۔

ان کے لاپتہ ہونے پر اہل خانہ نے اغوا کا خدشہ ظاہر کیا تھا۔ اس وقت کے ایس ایس پی آپریشنز اسلام آباد امین بخاری کا اس ضمن میں کہنا تھا کہ فی الحال یہ کہنا مشکل ہے کہ انہیں اغوا کیا گیا ہے اور یا کہ ان کے ساتھ کوئی حادثہ پیش آیا ہے۔

ایس پی طاہر خان کی بازیابی کے لیے پولیس نے تفتیشی ٹیمیں بھی تشکیل دی تھیں جو ان کی بازیابی میں ناکام رہی تھیں۔ ان کی نعش پڑوسی ملک سے برآمد ہوئی تھی۔

طاہر داوڑ کے قتل کی تحقیقات کیلئے سات رکنی جے آئی ٹی تشکیل

نومبر 2018 میں سی ڈی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر ایاز خان کے لاپتہ ہونے کی اطلاع ملی تھی جس پر پولیس نے تفتیش شروع کی تو یہ حقیقت سامنے آئی تھی کہ لاپتہ قرار دیے جانے والے افسر اپنی دوسری اہلیہ سے ناراض ہوکر بنا بتائے چلے گئے تھے۔

لاپتہ قرار دیے جانے والے سی ڈی اے افسرنے اس ضمن میں اپنا بیان میں زیر دفعہ 164 کے تحت ریکارڈ کرایا تھا۔


متعلقہ خبریں