اسلام آباد ہائیکورٹ کا اسکولوں میں تشدد فوری روکنے کا حکم

عمران خان کے الفاظ اور لہجہ مناسب نہیں تھا، توہین عدالت کیس کا فیصلہ جاری

فوٹو: فائل


اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی دارالحکومت کے اسکولوں میں بچوں پر تشدد فوری روکنے کا حکم دے دیا۔

چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے بچوں پر تشدد اور جسمانی سزا پر پابندی کیلئے گلوکار شہزاد رائے کی درخواست پر سماعت کی۔

عدالت نے گلوکار شہزاد رائے کی درخواست پر حکومت سے پانچ مارچ تک جواب طلب کرلیا ہے۔

مزید پڑھیں: ’مار نہیں پیار‘ کے باوجود اسکولوں میں تشدد جاری

عدالت نے حکم دیا ہے کہ وزارت داخلہ فوری طور پر تعلیمی اداروں میں بچوں کے حقوق یقینی بنانے کے لیے اقدامات کرے۔

دوران سماعت شہزاد رائے کے وکیل نے دلائل دیے کہ گزشتہ سال بھی لاہور میں تشدد سے طالب علم جاں بحق ہوا۔

انہوں نے کہا کہ ان کے موکل نے تعلیم میں ریفارمز کے لئے فاؤنڈیشن بنائی۔ بچوں پر تشدد کا خاتمہ سب کے مفاد کا معاملہ ہے۔ پینل کوڈ  کی سیکشن 89 میں بچوں پر تشدد کی گنجائش بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: راولپنڈی: مدرسے میں بچے پر بدترین تشدد، ویڈیو وائرل

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اس معاملے پر اسمبلی نے کوئی قرارداد بھی منظور کی تھی۔ اس پر وکیل نے کہا کہ جب تک قانون سازی نہیں ہوجاتی تشدد کو روکا جائے۔

عدالت نے وزارت داخلہ کو آئین کے آرٹیکل 14 کے تحت بچوں پر تشدد کی روک تھام کے اقدامات کرتے ہوئے فریقین سے دو ہفتوں میں جواب طلب کرلیا۔ کیس کی اگلی سماعت پانچ مارچ کو ہوگی۔

سماعت کے بعد شہزاد رائے نے کہا کہ پیدا ہوتے ہی والدین مارتے ہیں، اسکول جاؤ تو اساتذہ مارتے ہیں، معاشرے میں ایس ایچ او مارتا ہے، تحقیق بتاتی ہے کہ تشدد سے صرف تشدد بڑھتا ہے۔

شہزاد رائے کا یہ بھی کہنا تھا کہ بچوں پرتشدد سے ان کی ذہنی و جسمانی نشونما بری طرح متاثر ہوتی ہے۔


متعلقہ خبریں