’عام آدمی کے برعکس بلاول کو نیب نے ڈیل دی ہوئی ہے‘


اسلام آباد: معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر  نے کہا ہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) نے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کو ڈیل دی ہوئی ہے، ورنہ ایک عام آدمی کو تو فوری طور پر جیل میں ڈال دیا جاتا ہے۔

پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے معاون خصوصی برائے احتساب نے کہا کہ پااکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے کیس میں انکوئری مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جی آئی ٹی) کی رپورٹ پر ہورہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلاول  بھٹو کہتے ہیں مجھے کیوں بلایا گیا؟  بلاول سے پہلے ایک بزرگ  کہتے تھے مجھے کیوں نکالا گیا۔ کیا بلاول کو نہیں معلوم  انہیں کیوں بلایا گیا ہے؟

شہزاد اکبر نے کہا کہ زرداری گروپ پرمنی لانڈرنگ کاالزام ہے۔ جب سارا دھندہ چل رہا تھا تو بلاول سات سال کے نہیں بلکہ بالغ ہوچکے تھے۔

مزید پڑھیں: جے وی اوپل کیس: نیب کی بلاول کو جواب جمع کرانے کیلئے دس روز کی مہلت

معاون خصوصی نے کہا کہ آج بلاول بھٹو کی نیب میں پیشی کے موقع پر ایک سماں بنایا گیا۔ قمر زمان کائرہ نے کہا کہ کہاں ہیں شہزاد اکبر، لو میں آگیا۔

انہوں نے کہا کہ آج نیب میں پیشی کے بعد بلاول بھٹو ڈھٹائی سے جھوٹ بول رہے تھے۔ بلاول نے دو باتیں کیں۔ ایک کہا کہ  چیف جسٹس نے کہا تھا کہ بے گناہ ہوں اور دوسرا  یہ کہ مجھے  کیوں بلایا گیا؟ آپ کو کس نے کہا کے آپ بے قصور ہیں؟ چیف جسٹس نے کہا تھا کے وہ معصوم ہیں۔ ایسی باتیں تو روز کورٹ میں ہوتی ہیں۔

شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ جی وی اوپل کیس میں ایک اشاریہ دو ارب روپے کی ہیرا پھیری کی گئی ہے۔ ان پیسوں سے مختلف جگہوں بشمول ٹنڈو اللہ یار اور کراچی میں زمینیں خریدی گئیں۔

انہوں نے کہا کہ بلاول کہتے ہیں کمپنی بنائی گئی تو میں سات سال کا بچہ تھا۔ بلاول صاحب کاش کہ آپ نے پاکستان میں تعلیم حاصل کی ہوتی ۔ آپ کو بلایا جاتا ہے تو آپ جواب دیں گے.

مزید پڑھیں: نیب ترمیمی آرڈیننس کا اطلاق1985 سے ہوگا، احتساب عدالت

ایک سوال کے جواب میں شہزاد اکبر نے کہا کہ ایک کیس میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا نام  بھی ہے، لیکن وزیر اعلیٰ ہونے کی وجہ سے ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نکالا گیا ہے۔ مراد علی شاہ اور بلاول بھٹو کا نام وقتی طور پر ای سی ایل نکالا گیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بلاول کیا سمجھتے ہیں کہ ان کو بلایا نہیں جاسکتا۔ اگر نہیں بلائیں گے تو تحقیقات کیسے ہوں گی۔ تحقیقات کاحصہ بنیں اس کے بعد آپ کو چھوڑا جاسکتا ہے۔


متعلقہ خبریں