ایف اے ٹی ایف اجلاس میں شرکت کے لیے پاکستانی وفد پیرس روانہ

فائل فوٹو


اسلام آباد: فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے اجلاس میں شرکت کے لیے پاکستان کا وفد پیرس روانہ ہو گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق وفاقی وزیرحماد اظہر ترکی کے صدررجب طیب ایردوان کے دورہ پاکستان کی وجہ سے اجلاس میں شرکت کے لیے روانہ نہیں ہوئے تاہم آج رات گئے ان کی روانگی کا امکان ہے۔  حماد اظہر پیرس میں پاکستانی وفد کی قیادت کریں گے۔

پاکستان کا پانچ رکنی وفد علی الصبح پیرس کے لئے روانہ ہوا ہے جس میں ڈائریکٹر جنرل فنا نشل مانٹرنگ یونٹ، وزارت خارجہ کے ڈی جی اور وزارت خزانہ کے لیگل ایڈوائزر شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: ایف اے ٹی ایف: پاکستان کو گرے لسٹ سے نکلنے کے لیے سات ووٹ درکار

ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان ایف اے ٹی ایف اجلاس میں بین الاقوامی برادری کی حمایت کے لیے پر امید ہے۔

اس ضمن میں ترجمان دفتر خارجہ نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ اجلاس میں حمایت کے لیے امریکہ، برطانیہ، جرمنی، کینیڈا آسڑیلیا، روس اور اٹلی کی حکومتوں سے رابطہ کیا گیا ہے۔

واضح رہے ترکی کے صدر طیب ایردوان نے اپنے دورہ پاکستان کے دوران پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب میں یقین دلایا ہے کہ دباؤ کے باوجود ترکی ایف اے ٹی ایف اجلاس میں پاکستان کی حمایت کرے گا۔

اس سے قبل چین نے بھی ایف اے ٹی ایف کی جانب سے بلیک لسٹ کئے جانے کے معاملے پر پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کیا تھا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق چینی وزارت خارجہ کے ڈپٹی ڈائریکٹر پالیسی پلاننگ آف ایشین افیئر جنرل یاووین کا کہنا تھا کہ ایف اے ٹی ایف پاکستان کےخلاف کچھ ممالک کی ایماء پر سیاسی ایجنڈے پر کام کررہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ چین پاکستان کو بلیک لسٹ پر ڈالنے کی ہر کوشش کو ناکام بنا دے گا، ہم اپنے دوست ملک کے ساتھ کھڑے ہیں۔

مزید پڑھیں: ایف اے ٹی ایف: پاکستان کو گرے لسٹ سے نکلنے کے لیے سات ووٹ درکار

جنرل یاووین نے اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ ایف اے ٹی ایف کے رکن ممالک فورم کو سیاست سے آلودہ نہ ہونے دیں، اس ادارے کے قیام کا مقصد ممالک کوبلیک لسٹ کرنا نہیں تھا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے بھارت اور امریکہ کو واضح کر دیا ہے کہ ہم پاکستان کو بلیک لسٹ نہیں ہونے دیں گے یہ ایف اے ٹی ایف کے اصل مقصد کے خلاف ہے۔

یاد رہے فرانس کے دارلحکومت پیرس میں ہونے والے ایف اے ٹی ایف کے حالیہ اجلاس میں پاکستان کو بلیک لسٹ میں ڈالنے کی بجائے فی الحال گرے لسٹ میں ہی رکھنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

ایف اے ٹی ایف کے صدر نے مختصر پریس کانفرنس کے دوران پاکستان کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات کی تعریف کی۔

صدر نے کہا پاکستان میں نئی حکومت نے دہشت گردوں کی مالی معاونت اور منی لانڈرنگ روکنے کے لیے اچھے اقدامات کیے ہیں۔

پاکستان کی کارکردگی دوبارہ جانچنے کے لیے ایف اے ٹی ایف کا اگلا اجلاس فروری 2020 میں پیرس میں ہوگا۔

ایف اے ٹی ایف میں پاکستان کا درجہ کم کرانے کی بھارتی کوشش

وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے اس خدشے کا ظاہر کیا تھا کہ بھارت پاکستان کو بلیک لسٹ کی جانب دھکیلنے کی کوشش کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ  پاکستان نے ایف اے ٹی ایف سے متعلق بنکاک میں اپنا نقطہ نظر پیش کیا اور ایشیا پیسفک گروپ کو اقدامات سے متعلق آگاہ کیا ۔ پاکستان ایف اے ٹی ایف کو مطمئن کرنے میں کافی حد تک کامیاب رہا ہے۔

پاکستان گرے لسٹ میں کب شامل ہوا؟

ایف اے ٹی ایف نے گزشتہ سال جون کے مہینے میں پاکستان کا نام ’’گرے لسٹ‘‘ میں شامل کیا تھا۔

اس فہرست میں ان ممالک کو شامل کیا جاتا ہے جو منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کے لیے رقوم کی فراہمی کو روکنے کے لیے مناسب کوششوں میں ناکام رہے ہوں۔

ایف اے ٹی ایف ہے کیا؟

ایف اے ٹی ایف ایک بین الحکومتی ادارہ ہے جسے 1989 میں منی لانڈرنگ اور دہشت گردی سے منسلک مالی معاونت کی روک تھام اور بین الاقوامی مالیاتی نظام کو اس سلسلے میں درپیش خطرات سے بچانے لیے قائم کیا گیا تھا۔

پاکستان اس سے قبل 2012 سے 2015 تک فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی گرے لسٹ میں رہ چکا ہے۔

ایف اے ٹی ایف کے پاکستان سے مطالبات

بی بی سی کے مطابق ایف اے ٹی ایف کا پاکستان سے مطالبہ کے وہ منی لانڈرنگ کی روک تھام اور دہشت گردی کی مالی امداد کرنے والے لوگوں اور اداروں کے خلاف موثر اقدامات اٹھائے۔

پاکستان ایسے اقدامات بھی اٹھاتے ہوئے نظر آئے کہ وہ دہشت گرد گروہوں کے خطرات کی سنگینی کا ادارک کرتے ہوئے ان پر کڑی نظر رکھ رہا ہے۔

اس کے علاوہ ایف اے ٹی ایف کا پاکستان سے یہ بھی مطالبہ ہےکہ غیرقانوی طور پر دولت اور اثاثے منتقل کرنے والے ذرائع کی شناخت کی جائے اور ان کے خلاف بھی کارروائی عمل میں لائی جائے۔

دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی وفاقی اور صوبائی حکومتیں اور مختلف ادارے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کو مزید بڑھائیں۔


متعلقہ خبریں