ہم جبر اور دباؤ کے فیصلے نہیں مانتے، مولانا فضل الرحمان

ہر ادارہ اپنے دائرہ کار میں رہ کر کام کرے، مولانا فضل الرحمان

فوٹو: فائل


 ڈی آئی خان: جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ پاکستان میں قانون اور جمہوریت نہیں ہے، ہم جبر اور دباؤ کے فیصلے نہیں مانتے ہیں۔

ڈیرہ اسماعیل خان میں پیغام وزیرستان کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج مہنگائی کی وجہ سے لوگ خودکشیاں کر رہے ہیں۔ مہنگائی کی وجہ سے والدین بچے برائے فروخت کے کتبے لگا رہے ہیں۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم بھوکی عوام کیساتھ کھڑے ہیں۔ مہنگائی سے عوام چور چور ہے، ہر طبقہ رو رہا ہے۔ آج ہر طبقہ احتجاج کررہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں آج بھی مارشل لاء ہے۔ ہماری جدوجہد قانون اور آئین کے تحت جاری ہے۔ آزادی مارچ ہمارا جمہور حق تھا۔ اقتدار سے اتارا نہیں مگر اس حکومت کی عملداری ختم کرنے میں میں کامیاب ہوا۔

مزید پڑھیں: مولانا فضل الرحمان پر آرٹیکل 6 نہیں لگنا چاہیے، شیخ رشید

سربراہ جے یو آئی ف نے کہا کہ عوام ایک پولنگ بکس میں ووٹ ڈالتے ہیں، لیکن گنتی دوسرے پولنگ بکس کی کی جاتی ہے۔ ہم ایسے الیکشن کو نہیں مانتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ قبائلی اضلاع کا صوبہ خیبر پختونخواہ میں انضمام غلطی ہے، وہی غلطی بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں کی ہے۔ فاٹا کو الگ صوبہ بنایا جاتا تو زیادہ بہتر ہوتا۔ فاٹا کوبجٹ سے بھی کچھ نہیں دیا جارہا۔

وزیر اعظم عمران کا نام لیے بغیر مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ حکمران گندگی میں جونچ مار کر چونچ اوپر رکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ یہ پہلے ناجائز تھے، پھر نااہل اور اب جاہل بھی ہو گئے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کبھی تمہاری اطاعت کی ہے نہ کروں گا۔ اگر یہ بغاوت ہے تو بغاوت کرتا ہوں گا۔

مزید پڑھیں: مولانا فضل الرحمان کا کراچی اور اسلام آباد میں مارچ کا اعلان

مولانا فضل الرحمان نے عمران خان کا نام لیے بغیر کہا کہ وہ آج کہتا ہے کہ فوج میری پشت پر ہے۔ ہم کہتے ہیں کہ ہم فوج کی پشت پر کھڑے ہیں۔ ہم ادراوں کے ساتھ ہیں۔ مگر اداروں کو بھی ملک کیلئے سوچنا چاہیے۔


متعلقہ خبریں