زینب الرٹ بل کا دائرہ کار پورے ملک تک بڑھانےکی منظوری

زینب الرٹ بل کا دائرہ کار پورے ملک تک بڑھا دیا گیا

فائل فوٹو


اسلام آباد: قومی اسمبلی کی کمیٹی برائے انسانی حقوق نے زینب الرٹ بل کا دائرہ کار پورے ملک تک بڑھانے سے متعلق ترمیم کی منظوری دے دی ہے۔

پاکستان پیپلزپارٹی کی سینیٹر قرت العین مری نے ترمیم کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ زینب الرٹ بل کا دائرہ کار پورے ملک تک بڑھانا اٹھارویں ترمیم کی خلاف ورزی ہوگی۔

خیال رہے کہ جنوری 2020 میں قومی اسمبلی نے بچوں کے تحفظ کے لیے ’زینب الرٹ بل‘ متفقہ طور پر منظور کیا تھا جس کا اطلاق ابتدائی طور پر صرف وفاقی دارالحکومت اسلام آباد تک محدود تھا۔

زینب الرٹ بل کیا ہے؟

بچوں سے زیادتی پرعمر قید یا کم سے کم 10 سال اور زیادہ سے زیادہ 14 سال قید بامشقت کی سزا دی جائے گی۔

گمشدہ بچوں سے متعلق ڈیٹا بیس تیار کیا جائے گا اور جنسی زیادتی کے مرتکب افراد پر10 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا جائے گا۔

ہیلپ لائن 1099 قائم کی جائے گی۔ بچے کی گمشدگی، اغوا اور زیادتی کی اطلاع فوری طور پر ٹی وی چینلز، سوشل میڈیا، ہوائی و ریلوے اڈوں اور مواصلاتی کمپنیوں کو دی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: زینب الرٹ بل منظور، اطلاق صرف اسلام آباد میں ہوگا

زینب الرٹ بل نام کی وجہ سے التوا کا شکار

جرم ثابت ہونے پرکم سے کم 10 سال اور زیادہ سے زیادہ 14 سال قید سزا دی جاسکے گی۔ بل کے مطابق جو سرکاری افسر دو گھنٹے میں بچے کیخلاف جرائم پر ردعمل نہیں دے گا اسے بھی سزا دی جاسکے گی۔

اٹھارہ سال سے کم عمر بچوں کا اغوا، قتل، زیادتی، ورغلانے اور گمشدگی کی ہنگامی اطلاع کیلئے زینب الرٹ جوابی رد عمل و بازیابی ایجنسی قائم کی جائے گی۔ بل کے مطابق بچوں سے متعلق جرائم کا فیصلہ 3 ماہ کے اندر کرنا ہوگا۔

قومی اسمبلی میں جو بل پیش کیا گیا تھا اس میں بچوں سے زیادتی اورقتل پرسزائے موت،مجرم کو ایک سے دو کروڑ روپے جرمانے کی سزا تجویز کی گئی تھی۔

قائمہ کمیٹی انسانی حقوق نے سزائے موت کو ختم کرکے عمر قید اورایک سے 2 کروڑ روپے جرمانہ کم کرکے 10 لاکھ روپے کردیا۔


متعلقہ خبریں