آپ کام نہیں کریں گے تو عدالت حکم دے کر کروائے گی، اسلام آباد ہائیکورٹ

فائل فوٹو


اسلام آباد: سانحہ تیز گام کی انکوائری رپورٹ پیش نہ ہونے پراسلام آباد ہائی کورٹ نے وزارت ریلوے اور وزارت داخلہ پر اظہار برہمی کرتے ہوئے دونوں محکموں کے سیکرٹریز کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے سانحہ تیز گام کی تحقیقات کے لئے دائر درخواست پر سماعت سماعت کی۔

دوران سماعت جسٹس محسن اخترکیانی نے ریمارکس دیئے کہ پانچ مہینے ہو گئے ہیں ابھی تک یہ کہا جا رہا ہے کہ رپورٹ آئے گی تو دیں گے، کیا اب وزیر اعظم کو بلا کر پوچھنا پڑے گا۔

یہ بھی پڑھیں: تیزگام حادثہ: وفاقی حکومت کو نوٹس جاری

تیزگام حادثہ کیس، وزارت داخلہ اور ریلوے سے تفصیلی جواب طلب

جج نے ریمارکس دیئے کہ شہری جل کر مر گئے اور آپ کی دو وزارتیں اس قابل نہیں کہ کچھ بتا سکیں۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دئیے کہ دونوں وزارتیں سو رہی ہیں ان کے بقول کوئی مرا ہی نہیں۔

جسٹس محسن اختر کیانی کہا اگر آپ کام نہیں کریں گے تو ہم آرڈر دیکر کام کروائیں گے۔ وفاقی حکومت کو ابھی تک پتہ نہیں کہ ایف آئی آر درج ہوئی یا نہیں۔

اسلام آباد کی ایک عمارت میں بیٹھ کر لوگوں کے ساتھ ظلم کر رہے ہیں، آپ لوگوں نے اسلام آباد ہائی کورٹ کو ڈاکخانہ سمجھا ہوا ہے۔ پانچ مہینے گزرنے کے بعد آپ لوگ رپورٹ کے لیے خط لکھ رہے ہیں۔

درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ سانحے کا مقدمہ بھی متعلقہ تھانے میں درج نہیں کرایا گیا تو تفتیش کیا ہوگی۔

عدالت نے کیس کے تفتیشی افسر کو بھی آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کی ہدایت کرتے  ہوئے سماعت 24 فروری تک ملتوی کردی ہے۔

خیال رہے کہ 31 اکتوبر2019 کو کراچی سے راولپنڈی جانے والی تیزگام ٹرین میں مبینہ طور پر گیس کا سلنڈر پھٹنے سے تین بوگیوں کو آگ لگ گئی تھی جس کے سبب 74 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔

واقعہ کا مقدمہ ٹرین گارڈ محمد سعید کی مدعیت میں تھانہ ریلوے پولیس اسٹیشن خان پورمیں دفعہ 126 ریلوے ایکٹ اور 436, 427 تعزیزات پاکستان کے تحت نامعلوم افراد کیخلاف درج کیا گیا ہے۔

حادثے کے بعد وزارت ریلوے نے مبینہ طور پر فرائض میں غفلت برتنے کے الزام میں کمرشل و ٹرانسپوٹیشن گروپ اور ریلوے پولیس کے گریڈ 17 اور18 کے چند افسران کو معطل کیا ہے۔


متعلقہ خبریں