سندھ میں صحافی عزیز میمن کاقتل: جے آئی ٹی کی تشکیل پر تنازع


اسلام آباد: مقتول صحافی عزیز میمن کے قتل کی تحقیقات کے لیے جوائنٹ انٹیروگیشن ٹیم (جے آئی ٹی) کی تشکیل پر ایک مرتبہ پھر وفاق اور پی پی پی مد مقابل آگئے ہیں۔ صورتحال دیکھ کر اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے واضح کیا کہ وہ اس ضمن میں وفاقی وزارت قانون سے رائے لے کر فیصلہ دیں گے۔

نوشہرو فیروز: مقتولہ رکن سندھ اسمبلی شہناز انصاری کے قتل کا مقدمہ درج

ہم نیوز کے مطابق قومی اسمبلی کے اجلاس میں عزیز میمن کے بہیمانہ قتل پر احتجاج کرتے ہوئے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں نے پریس گیلری سے واک آؤٹ کیا تو وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری انہیں منانے کے لیے گئیں۔

ایوان میں واپس آکر انہوں نے قومی اسمبلی اجلاس کی صدارت کرنے والے اسپیکر اسد قیصر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ پریس گیلری کے واک آؤٹ کی وجہ سے منانے گئی تھی لیکن صحافی حکومت سندھ پر اعتماد نہیں کررہے ہیں اور خواہش مند ہیں کہ اسپیکر کی ہدایت پر جے آئی ٹی بنائی جائے۔

قومی اسمبلی اجلاس کی صدارت کرنے والے اسپیکر اسد قیصر نے اس پر سابق وزیراعظم اور سینئر رکن پی پی راجہ پرویز اشرف کو مخاطب کرتے ہوئے استفسار کیا کہ جی راجہ صاحب! کیا ہم جے آئی ٹی بنائیں؟

راجہ پرویز اشرف نے اس پر کہا کہ آپ حکومت سندھ کو یہاں سے ڈکٹیٹ نہیں کرسکتے ہیں۔ انہوں ںے جے آئی ٹی تشکیل دینے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ صوبائی معاملہ ہے لہذا وفاق ڈکٹیٹ نہ کرے۔ انہوں نے اس موقع پر کہا کہ سندھ میں آئی جی کے لیے پانچ نام بھیجے گئے ہیں ان میں سے کسی ایک کو یہ منصب تفویض کردیا جائے۔

2019 کے چھ ماہ میں 20 ممالک کے 38 صحافیوں کو قتل کیا گیا

ہم نیوز کے مطابق ایم کیو ایم کے صلاح الدین نے اس موقع پر کہا کہ ہم حکومت سندھ کی جانب سے کی جانے والی تحقیقات تسلیم نہیں کرتے ہیں۔ انہوں ںے شہناز انصاری کے قتل کا حوالہ دیتے ہوئے استفسار کیا کہ جو وزیراعلیٰ اپنی ایم پی اے کو قتل ہونے سے نہ بچا سکے وہ تحقیقات کرا سکے گا؟

اس موقع پر وفاقی وزیر اور جی ڈی اے کی رہنما ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے کہا کہ صحافی کے قتل پر سیاست نہ کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ جب حکومت سندھ پر الزام آرہا ہے تو وہ تحقیقات کیسے کرے گی؟

وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چودھری نے کہا کہ قتل کا بیک گراؤنڈ ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری کے ٹرین مارچ سے عزیز میمن کے قتل کی کڑیاں جڑی ہیں۔ بحیثیت وکیل زندگی گزارنے والے فواد چودھری نے زور دے کر کہا کہ عزیز میمن نے مرنے سے قبل جو بیان دیا اس کو بنیاد بنایا جائے۔

پی پی کے سینئر رہنما اور سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ ہم حقائق سے آنکھیں نہیں چرا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عزیز میمن کو تحفظ دینا پولیس کی ذمہ داری تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی بنا کر تماشہ نہ بنایا جائے۔

پاکستان تحریک انصاف کے عطااللہ نے اس موقع پرکہا کہ جن پر قتل کا الزام ہے انہی سے تحقیقات کیسے کرالی جائیں؟

کیا سندھ کالونی ہے جس کا آئی جی ہم تبدیل نہیں کر سکتے؟ بلاول کا وفاق سے سوال

قومی اسمبلی کے اجلاس میں اسپیکر اسد قیصر نے ایک موقع پر کہا کہ کسی کو غلط زبان استعمال نہیں کرنے دوں گا۔ انہوں نے کہا کہ صوبے میں وفاق جے آئی ٹی بنا سکتا ہے یا نہیں؟ وفاقی وزارت قانون سے رائے لے کر حتمی فیصلہ کروں گا۔


متعلقہ خبریں