مسئلہ کشمیر میں کوئی بھی پاکستان کا ساتھ نہیں دے گا، سابق سیکرٹری خارجہ


کراچی: سابق سیکرٹری خارجہ شمشاد اختر خان نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر میں کوئی بھی پاکستان کا ساتھ نہیں دے گا اس مسئلے کو پاکستان اور بھارت نے ہی کشمیریوں کی حمایت سے مل کر حل کرنا ہے۔

ہم نیوز کے پروگرام ایجنڈا پاکستان میں میزبان عامر ضیا سے بات کرتے ہوئے سابق سیکرٹری خارجہ شمشاد اختر خان نے کہا کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے دورے کو صرف کشمیر کے معاملے پر دیکھنا ہی کافی نہیں ہو گا اس کے باوجود کے کشمیر ہمارے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے تاہم ان کے دورے کو دوسرے پہلوؤں سے بھی دیکھنا ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں پر ویٹو پاور نے عمل کروانا ہوتا ہے جبکہ سیکرٹری جنرل صرف دو ممالک کے درمیان ثالثی کرا سکتا ہے جبکہ بھارت کشمیر کے معاملے پر کسی کی ثالثی کو قبول کرنے کو تیار نہیں ہے۔

سابق سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ کشمیر کا مسئلہ کسی نے حل نہیں کروانا یہ پاکستان، بھارت اور کشمیر کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنا ہو گا۔ بڑی طاقتیں اس میں کردار ادا کر سکتی ہیں لیکن پاکستان کو بھارت کے ساتھ فوری مذاکرات کی طرف جانا چاہیے تاہم بھارت اس وقت مذاکرات کی طرف آتا دکھائی نہیں دے رہا۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر کا مسئلہ کسی کی ثالثی کے ذریعے حل نہیں ہو گا۔ دنیا میں ضمیر نام کی کوئی چیز نہیں ہے۔ نہ مسلم دنیا اور نہ عالمی ضمیر کشمیر کے معاملے پر کچھ کرے گا تاہم کشمیری اس حوالے سے اپنی جدوجہد کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔ کشمیریوں کو طاقت کے ذریعے دبایا نہیں جا سکتا۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے پاکستان کی تعریف کر کے دنیا کو پیغام دیا ہے کہ موجودہ پاکستان انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔

شمشاد اختر نے کہا کہ پاکستان کو کشمیر کے معاملے پر ہیومن رائٹس کونسل میں جانا چاہیے اور وہاں سے کشمیر کے لیے قرارداد پاس کرانے کی ضرورت ہے۔ اسلام آباد میں کسی کو خوش فہمی میں رہنے کی ضرورت نہیں ہے اور کوششوں کو مزید تیز کرنا ہو گا۔

یہ بھی پڑھیں احسان اللہ احسان کا معاملہ، بلاول بھٹو نے حکومت سے تحریری جواب مانگ لیا

تجزیہ کار زاہد حسین نے کہا کہ بھارت دنیا کو یہ باور کرانے کی کوشش کرتا ہے کہ کشمیر کا معاملہ ان کا اندرونی معاملہ ہے اور پاکستان کے کردار کے بعد بھارت کے لیے یہ کہنا اب بہت آسان نہیں رہا ہے۔ سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ کا دورہ ایسے موقع پر ہو رہا ہے جب کشمیر اور افغانستان کا معاملہ انتہائی اہمیت کی شکل اختیار کر گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر کے معاملے پر کسی ملک نے مودی کے اقدام کی تائید نہیں کی ہے جبکہ اس معاملے پر مودی کے لیے مشکلات پیدا ہوئی ہیں اور کشمیریوں نے کسی صورت اس اقدام کو ماننے سے انکار کر دیا ہے۔ اب ہندوستان کشمیر کو طاقت کے ذریعے نہیں دبا سکتا۔

یہ بھی پڑھیں پاکستان کشمیر کے معاملے پر اپنی سفارتی مہم کو تیز کرے، ملیحہ لودھی

زاہد حسین نے کہا کہ پاکستان نے سفارتی سطح پر کامیابیاں حاصل کی ہیں لیکن وہ کافی نہیں ہیں۔ پاکستان کو عوامی رائے کو بھی ہموار کرنے کی ضرورت ہے۔


متعلقہ خبریں