کراچی: زہریلی گیس سے14 افراد ہلاک، 200 متاثر

کراچی: زہریلی گیس سے 9 افراد ہلاک، 200 متاثر

فائل فوٹو


کراچی میں زہریلی گیس کے اخراج سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد14 ہوگئی ہے جب کہ200 سے زائد متاثر ہیں جن کو شہر کے مختلف اسپتالوں میں طبی امداد پہنچائی جا رہی ہے۔

محکمہ صحت سندھ نے مزید تین ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ سول اسپتال لائے گئے 2 اور برہانی اسپتال میں لایا گیا 1 شخص دوران علاج دم توڑ گیا ہے۔

فلاحی تنظیم ایدھی کے مطابق رات گئے کیماڑی اسپتال میں 70سےزائد مریض لائے گئے جب کہ 27 متاثرہ افراد کو جناح اسپتال اور دو کو کتیانہ میمن اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔ ایدھی ذرائع کے مطابق ضیاالدین اسپتال کراچی میں اب بھی 4 مریضوں کا علاج جاری ہے۔

ہلاک شدگان کی شناخت معمار بی بی، یاسمین، رضوان، عظیم اختر، احسن، رابش 35 سالہ زیب النساء، 40 سالہ عمران40 اور 50 سالہ یوسف50 کے نام سے ہوئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں پر اسرار گیس سے6 افراد ہلاک، 100متاثر

ضیاالدین اسپتال میں چوبیس گھنٹے کے دوران سو سے زائد  افراد کو منتقل کیا گیا ہے۔ سول، جناح اور برہانی اسپتال  میں بھی متاثرہ افراد کو داخل کیا گیا تھا۔

کیماڑی میں پھیلنے والی پراسرار زہریلی گیس نے کراچی کے دیگرعلاقوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لینا شروع کر دیا ہے۔  اطلاعات کے مطابق جان لیوا زہریلے کیمیکل سے آلودہ ہوا کیماڑی سے نکل کر کھارادراور رنچھوڑ لائن تک جاپہنچی ہے۔

اطلاعات کے مطابق جناح اسپتال میں دس اور سول اسپتال میں چھ متاثرین منتقل کئے گئے ہیں جس کے بعد متاثرین کی کل تعداد 220 تک پہنچ چکی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: زہریلی گیس کیماڑی کے بعد کھارادر اور رنچھوڑ لائن تک پہنچ گئی

ہم نیوز کو ملنے والے اعداد و شمار کے مطابق صرف ضیا الدین اسپتال لائے جانے والے متاثرین کی مجموعی تعداد 170 سے تجاوز کرچکی ہے جب کتیانہ میمن اسپتال میں 22، جناح اسپتال میں 18 اور سول اسپتال میں آٹھ متاثرین کو داخل کیا گیا ہے۔ شہر قائد کے اسپتالوں نے تصدیق کی ہے کہ وقفے وقفے سے مزید مریضوں کی آمد کا سلسلہ جاری ہے۔

وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے واقعے کا فوری طور پر نوٹس لیتے ہوئے کمشنر کراچی سے رپورٹ طلب کر لی۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے متاثرہ افراد کا بہترین علاج کرنے کا حکم دیا ہے اور ڈاکٹرز کی اسپتال میں موجودگی کو یقینی بنایا جائے۔

پولیس کے مطابق زہریلی گیس سے ہونے والی ہلاکتوں اور متاثرین کو سانس لینے میں دشواری پیش آ رہی ہے تاہم حقائق سامنے آنے سے قبل کچھ نہیں کہا جا سکتا۔


متعلقہ خبریں