گارنٹی دیتے ہیں مریم نواز واپس آئیں گی، وکیل

ظاہر ہوتا ہے کہ سلیکٹڈ حکومت کتنی خوفزدہ ہے ؟ مریم نواز

فوٹو: فائل


لاہور: عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کی پاسپورٹ واپسی اور ایگزٹ کنٹرول لسٹ(ای سی ایل) سے نام نکالنے کی درخواستوں پر جواب جمع کرانے کیلئے ایک ہفتے کی مہلت دے دی ہے۔

ہائی کورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے معاملے کی سماعت کی۔

مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے مؤقف اپنایا کہ اعلیٰ عدالتو‍ں کے فیصلے موجود ہیں جنہوں نے ایسے فیصلے کیے ہیں، مریم نواز کو صرف ایک دفعہ باہر جانے کی اجازت  دی جائے۔

یہ بھی پڑھیں: مریم نواز کی درخواستوں پر حکومت کا جواب جمع

انہوں نے مزید کہا کہ مریم نواز کی غیر مشروط ضمانت ہوئی، ہر قسم کی گارنٹی دیتے ہیں کہ وہ واپس وطن آئیں گیں، ان کی سزا معطل ہوچکی ہے، اور اس صورت میں باہر جانے سے نہیں روکا جاسکتا۔

مریم نواز کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ  ڈاکٹرز نے میاں صاحب کو علاج کا مشورہ دیا ہے، مریم نواز پہلے ہی والدہ کو کھو چکی ہیں۔

عدالت نے مریم نواز کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے متعلق حکومت کے وکلا سے استفسار کیا جس پر جواب جمع کرانے کیلئے مزید وقت کی استدعا کی گئی۔

عدالت نے حکومتی وکیل کی استدعا منظور کرلی اور انہیں 25 فروری 2020 تک عدالت میں جواب جمع کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ایک ہفتے کیلئے ملتوی کردی۔

مریم نواز کی درخواست

واضح رہے عدالت میں دائر درخواست میں وفاقی حکومت، وزارت داخلہ، چیرمین نیب اور ڈی جی نیب سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔

نائب صدر ن لیگ کی جانب سے عدالت سے چھ ہفتوں کے لیے بیرون ملک جانے کی استدعا کی گئی ہے، مریم نواز نے درخواست میں موقف اپنایا ہے کہ بغیر نوٹس نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کیا گیا ہے جو بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

انہوں نے عدالت میں دائر درخواست میں موقف اپنایا ہے کہ ان کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کا میمورنڈم غیر آئینی قرار دے کر کالعدم کیا جائے۔

نائب صدر مسلم لیگ ن کی جانب سے درخواست میں یہ بھی تحریر کیا گیا ہے کہ والدہ کو کھو چکی، والد بستر مرگ پر ہے، والد کو کھونا نہیں چاہتی، عدالتوں میں ڈیڑھ سال تک مسلسل پیش ہوتی رہی ہوں، نواز شریف کی بیماری کی وجہ سے شدید ذہنی دباؤ کا شکار ہوں۔


متعلقہ خبریں