سوشل میڈیا قوانین کا مقصد اظہار رائے، سیاسی اختلافات کو دبانا نہیں، وزیر اعظم

فوٹو: فائل


اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ سوشل میڈیا قوانین کا مقصد مثبت اظہار رائے یا سیاسی اختلافات کو دبانا نہیں ہے۔

وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت سوشل میڈیا کے مجوزہ قوانین پر نظرثانی کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں وزارت اطلاعات، وزارت داخلہ، وزارت قانون، وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) اور پاکستان ٹیلی کام اتھارٹی (پی ٹی اے) حکام شریک ہوئے۔

اجلاس میں حال ہی میں بنائے گئے سوشل میڈیا قوانین پر ردعمل کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ وزیر اعظم نے مجوزہ قوانین پر عملدرآمد سے قبل اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لینے کی ہدایت کر دی جبکہ مجوزہ قوانین کے پیش نظر آزادی اظہار پر اثرات کا بھی جائزہ لیا گیا۔

اس موقع پر وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ قانون لانے کا بنیادی مقصد صرف اور صرف شہریوں کا تحفظ کرنا ہے اور یہ قانون بچوں، اقلیتوں، مذہبی معاملات سمیت قومی سلامتی کے تحفظ کے پیش نظر بنایا جا رہا ہے۔

وزیرا عظم نے کہا کہ سنگاپور اور برطانیہ سمیت بہت سے ممالک ایسے قوانین لا رہے ہیں جبکہ پاکستان بھی بدلتے حالات و واقعات کے پیش نظر ایسے قوانین لا رہا ہے تاہم ان قوانین کو عملدرآمد سے پہلے تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی جائے گی۔

عمران خان نے ہدایت کی کہ اسٹیک ہولڈرز کی دی گئی تجاویز کو مجوزہ قانون میں شامل کیا جائے اور قانون کا مقصد مثبت اظہار رائے یا سیاسی اختلاف کو دبانا نہیں ہے۔

واضح رہے کہ حکومت کے بنائے گئے سوشل میڈیا قوانین کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور بغیر بحث کے لاگو کیے جانے کے خلاف مختلف مکتبہ فکر کے افراد کی جانب سے آوازیں بھی اٹھ رہی ہیں۔

وفاقی حکومت کی جانب سے سوشل میڈیا کو کنٹرول کرنے کے لیے بنائے گئے قوانین کی کابینہ نے بھی منظوری دی ہے۔ جس کے مطابق نئے قوانین کے تحت سماجی رابطوں کے تمام عالمی میڈیا کمپنیوں کی تین ماہ میں پاکستان کے اندر رجسٹریشن لازمی قرار دی گئی۔

یہ بھی پڑھیں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا، سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ

سماجی رابطوں کی تمام کمپنیوں کے لیے لازمی قرار دیا گیا کہ وہ آئندہ تین ماہ میں وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں اپنا دفتر لازمی قائم کریں گی۔ کمپنیوں کے لیے لازم ہوگا کہ وہ پاکستان میں رابطہ افسربھی تعینات کریں۔

یہ بھی پڑھیں گارنٹی دیتے ہیں مریم نواز واپس آئیں گیں، وکیل

ذرائع کے مطابق حکومتی اقدامات کے نتیجے میں قومی اداروں اور ملکی سلامتی کے خلاف بات کرنے والوں کے خلاف کارروائی ممکن ہوسکے گی۔


متعلقہ خبریں