سب ٹھیک ہے تو بھارت ہمیں مقبوضہ کشمیر جانے کی اجازت دے، برطانوی آل پارٹیز کشمیر گروپ



اسلام آباد: برطانوی آل پارٹیز کشمیر گروپ نے مطالبہ کیا ہے کہ اگرصورتحال معمول پر ہے اور ہندوستان کچھ چھپا نہیں رہا تو بھارت ہمیں مقبوضہ کشمیر جانے کی اجازت دے۔

وزیرخارجہ شاہ محمود کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے برطانوی وفد کی سربراہ ڈیبی ابراہمز کا کہنا تھا کہ ان کا گروپ دونوں جانب سے لائن آف کنٹرول پر سیز فائر خلاف ورزیوں پر نظر رکھے ہوئے ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ مقبوضہ کشمیرمیں جاکر وہاں کی صورتحال کا جائزہ لینا چاہتے تھے لیکن ہندوستان کی جانب ایسا نہیں کرنے  دیا گیا۔ ہ ڈیبی ابراہمز نے کہا کہ پاکستان کے اقدامات سے ان کی مثبت سوچ نظر آتی ہے اور ہمیں امید ہے کہ بھارت بھی مثبت اقدامات کرے گا۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت سے بے دخل کی گئی برطانوی رکن پارلیمنٹ کا پاکستان میں شانداراستقبال

برطانوی پارلیمنٹ کے وفد کی سربراہ نے کہا کہ اقوام متحدہ قراردادوں پر عملدرآمد کو یقینی بنانا تمام ممالک کی ذمہ داری ہے۔ اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ برطانوی حکومت اس مسئلے پر بات کرے۔ انسانی حقوق پر کوئی بھی مذاکرات نہیں ہوسکتے۔

ڈیبی ابراہمز کا کہنا تھا کہ ہم یہاں برطانوی حکومت کی نمائندگی نہیں کر رہے، ہم ایک غیر جانبدار گروپ ہیں، ہم برطانوی حکومت پر اس حوالے سے دباؤ ڈال سکتے ہیں۔

نائب چیرمین برطانوی آل پارٹیز کشمیر گروپ کا کہنا تھا کہ ہمارا کام بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر نظر رکھنا ہے۔ ہم نے بھارت سے درخواست کی کہ ہمیں مقبوضہ کشمیر جانے کی اجازت دی جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے ماضی میں بھی مقبوضہ کشمیر جانے کی اجازت نہیں دی اور نہ جانے دیا ہے۔ بلاک ڈاون کی وجہ سے کشمیری عوام مشکل صورتحال کا سامنا کررہی ہے۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ڈیبی ابراہمز مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کا مشاہدہ کرنا چاہتی تھیں لیکن بھارت نے انہیں جانے نہیں دیا۔

شاہ محمود نے بتایا کہ پاکستان میں برطانوی پارلیمنٹ گروپ کو آزادانہ نقل و حرکت کی اجازت ہے۔ برطانوی پارلیمنٹ کے اس گروپ کی رپورٹ اور اقوام متحدہ ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کی رپورٹ میں بہت مماثلت ہے۔

وزیرخارجہ نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کی ایک رپورٹ اور آنی چاہیے۔ پچھلے چھ ماہ میں پاکستان نے مختلف حکومتوں اور حکمرانوں سے رابطہ کیا ہے، وہ لوگ صورتحال سے آگاہ ہیں بے خبر نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جو لوگ خاموش ہیں وہ مصلحتاً خاموش ہیں ان کے مفادات ہیں، ہم توقع کررہے ہیں برطانوی پارلیمنٹ اور امریکی کانگرس سے کہ وہ بھی پاکستان کی طرح یہاں سے آواز اٹھائیں۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ عالمی انسانی حقوق کے ادارے بربریت پر آواز اٹھا رہیں ہیں، جمہوریت کو یہ آوازیں کیوں سنائی نہیں دے رہیں، کشمیر ایک نیوکلیئر فلیش پوائنٹ بن چکا ہے۔


متعلقہ خبریں