چین میں پھنسے پاکستانی طلبا کا معاملہ، والدین کا حکومت کو الٹی میٹم


اسلام آباد: چین میں پھنسے پاکستانی طلباء کے والدین نے اپنے بچوں کی بحفاظت واپسی کے لیے حکومت کو تین دن کا الٹی میٹم دے دیا ہے۔

او پی ایف بوائز کالج میں رکھی گئی بریفنگ کے دوران ووہان میں پھنسے طلبا کے والدین معاون خصوصی برائے صحت ظفر مرزا اور معاون خصوصی برائے سمندر پار  پاکستانیز ذولفقار علی بخاری کے سامنے پھٹ پڑے اور بریفنگ ہنگامے کی نزر ہوگیا۔

والدین نے بریفنگ لینے سے انکار کرتے ہوئے شور شرابہ کیا اور بے قابو ہوکر اسٹیج پر چڑھ گئے اور حکام کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ پولیس نے احتجاج کرنے والے والدین کو قابو کرنے کی کوشش کی۔

احتجاج کرنے والے والدین کا کہنا تھا کہ ہمیں ہر صورت اپنے بچے چاہیے۔ اگر ہمارے بچے واپس نہ آئے تو وزارتوں کے سامنے احتجاج کریں گے۔ ہمارا حکومت سے کوئی مطالبہ نہیں ہے۔ بس ہمارے بچوں کو واپس لاکر دیا جائے۔

انہوں نے حکومتی اہلکاروں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ لوگ یہاں اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم پر ہی اکٹھے ہوئے ہیں۔ ہم چیف جسٹس اطہرمن اللہ کے شکر گزار ہیں جنہوں نے ہماری بات سنی۔ آپ لوگ یہ لوگ ہمیں سوائے تسلی دینے کے کچھ نہیں کر سکتے۔

مزید پڑھیں: چین میں موجود پاکستانی طلبا میں کورونا وائرس کی تصدیق

معاون خصوصی طفر مرزا کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا  آپ بڑی آسانی سے ٹی وی پر آکر کہہ دیتے ہیں کہ ہم نے 20 کروڑ لوگوں کو بچانا ہے۔ ہمیں بس اپنے بچوں سے سروکار ہے۔ ہمیں بتائیں بچوں کو واپس لانے کے لیے کتنے پیسے چاہیں۔ ہم حکومت کو ڈونیشن دینے کے لیے بھی تیار ہیں۔

احتجاج کرنے والے والدین کا کہنا تھا کہ ہمارے بچوں کو ہر صورت واپس لایا جائے۔ ہمیں راتوں کو نیند نہیں آتی ہے، ہم ہریشان ہیں۔ حکومت کچھ نہیں کر رہی ہے جب کہ ہمارے بچوں کو پانی تک نہیں مل رہا ہے۔

ظفر مرزا نے کہا کہ اس معاملے پر حکومت مستقل غور کر رہی ہے کہ کس طرح بچوں کو محفوظ رکھا جا سکے۔ ہم نے آپ کے بچوں کو اور قوم کو بھی محفوظ بنانا ہے۔ ہم اگر فیصلہ کرلیں تو بچے واپس آسکتے ہیں لیکن حکومت کے فیصلہ نہ کرنے کی بہت سی وجوہات ہیں۔

معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ جب آپ حکومت میں ہوتے ہیں تو سب معاملات کو دیکھنا پڑتا ہے۔ حکومت جب مناسب سمجھے گی ووہان مین پھنسے طلبا کو واپس لے آئیں گے، ابھی واپس لانے کے نقصانات زیادہ اور فوائد کم ہیں۔

معاون خصوصی کو جواب دیتے ہوئے والدین نے کہا کیا پاکستان بنگلہ دیش اور افغانستان سے بھی بُری حالت میں ہے جنہوں نے اپنے شہریوں کا چین سے واپس نکالا۔  آپ نوجوان نوجوان کا راگ الاپتے رہتے ہیں۔ کیا یہ پڑھا لکھا یوتھ آپ کا دشمن ہے، جن کو آپ واپس نہیں لارہے۔ یہ پورے چین میں ہیں کسی ایک شہر میں نہیں ہیں۔

مزید پڑھیں: چین نے کورونا وائرس پر قابو پانے کے لیے کٹ تیار کرلی، ڈاکٹر ظفر مرزا کا دعویٰ

احتجاجی والدین نے کہا کہ اگر ہمارے بچے تین دن میں واپس نہیں لائے گئے تو وہ اسلام آباد میں چینی سفارتخانے کے سامنے دھرنا دیں گے۔ چینی سفارتخانے کے سامنے خاندان سمیت بیٹھ جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ اگر ہمارے بچوں کو واپس نہ لایا گیا تو یہ لوگ دفتروں سے باہر نہیں نکل سکیں گے۔ ہم ان کے دفاتر کے باہر جاکر بیٹھ جائیں گے۔ ہمارے بچوں کو لاکر یہاں کسی محفوظ جگہ پر رکھا جائے۔ ہمارے بچوں کو واپس لایا جائے باقی ممالک کی طرح ہماری حکومت بھی اقدامات کرے۔

اس موقع پر ڈائریکٹر جنرل منسٹری آف فارن افئیرز مدثر ٹیپو نے کہا کہ ہمیں آپ کے 1،200 سے زائد بچوں کی خود سے زیادہ فکر ہے۔ ہمارے دو لوگ وہان کے اندر ہیں۔ہم آپ کو اُن کی موومنٹ ابھی بھی دکھا سکتے ہیں۔


متعلقہ خبریں