ہمارے رہنماؤں کیخلاف کی گئی باتوں کو نہیں بھول سکتے، نبیل گبول


کراچی: پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما نبیل گبول نے کہا ہے کہ شہباز شریف اور نواز شریف کی طرف سے ہمارے رہنماؤں کے خلاف کی گئی باتوں کو ہم بھول نہیں سکتے۔

ہم نیوز کے پروگرام ایجنڈا پاکستان میں میزبان عامر ضیا سے بات کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما سردار نبیل گبول نے کہا کہ پاکستان میں لیڈر ہوتا نہیں بلکہ بنایا جاتا ہے۔ نوجوان سیاستدان پاکستان کے مستقبل کے لیے بہت بہتر ہیں۔ بلاول بھٹو کا تعلق ایک سیاسی خاندان سے ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کو کبھی بھی بدعنوانی میں ملوث نہیں پایا اور انہیں بہت ساری خرابیوں پر دکھ ہوتا تھا لیکن عمران خان نے اپنے کیے گئے کئی وعدوں میں یوٹرن لیا اور موجودہ سیاست کے ماحول میں ہی رچ بس گئے اور قوم کے لیے کچھ نہیں کر پائے۔

نبیل گبول نے کہا کہ ہم کرپٹ تھے لیکن ہمارے دور میں عوام ہم سے خوش تھی اور پی ٹی آئی کے ابھی سے خلاف ہو گئی ہے۔ اس طرح تو ہوتا ہے اس طرح کے کاموں میں۔ پی ٹی آئی کے اراکین گھر سے مار کھا کر آتے ہیں اور ٹی وی پر بیٹھ کر بدتمیزی کرتے ہیں۔ یہ کبھی بھی اخلاق کے دائرے میں رہ کر بات نہیں کرتے۔

انہوں ںے کہا کہ کل کے دشمن آج کے دوست تو ہو سکتے ہیں لیکن شہباز شریف اور نواز شریف کی طرف سے ہمارے رہنماؤں کے خلاف کی گئی باتوں کو ہم بھول نہیں سکتے۔ سیلیکٹڈ کا لفظ غیر پارلیمانی نہیں ہے عمران خان کو اگر عوام نے منتخب کیا ہے تو بھی وہ سلیکٹڈ ہی ہیں۔

پیپلز پارٹی رہنما نے کہا کہ سوشل میڈیا پر پابندی لگانے کا بل جلد قومی اسمبلی سے پاس ہونے جا رہا ہے اور یہ رویہ آمرانہ دور کا ہے۔ ہماری ن لیگ کے ساتھ کوئی محبت نہیں ہے ہم تو صرف حزب اختلاف کو مضبوط رکھنا چاہتے ہیں۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما صداقت علی عباسی نے کہا کہ ذوالفقار علی خان کو بھی ڈکٹیٹر نے پی پیدا کیا تھا التبہ وہ لیڈر بنے لیکن آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری نے پارٹی کو صرف سندھ تک ہی محدود کر دیا۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کئی مشکلات کو سہنے کے بعد وزیر اعظم بنے اور قوم نے ان کو منتخب کیا۔ وہ نہ صرف سماجی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے رہے بلکہ انہوں نے ملک کو ایک اعزاز سے بھی نوازا۔

یہ بھی پڑھیں حج گزشتہ سال کی نسبت امسال 20 سے 25 ہزار روپے مہنگا ہوگا، وفاقی وزیر

صداقت علی عباسی نے کہا کہ پی ٹی آئی بدعنوانی کو بہت بڑی برائی سمجھتے ہیں اور اسی کے خلاف کھڑے ہوئے ہیں۔ حزب اختلاف کو پی ٹی آئی اس لیے بُری لگتی ہے کہ ان کے پیٹ پر لات ماری گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے پاکستان کی معیشت کو بہت زیادہ بہتر کیا ہے جبکہ ہمیں معیشت انتہائی برے حال میں ملی تھی۔ دنیا کے بڑے بڑے معیشت دان ہمارے پالیسی کی تعریف کر رہے ہیں۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے رہنما قادر پٹیل نے اسمبلی میں انتہائی غیر اخلاقی ذاتیات پر مبنی تقریر کی جبکہ پی ٹی آئی کے رہنماؤں کی جانب سے کبھی بھی پارلیمنٹ میں ایسی تقاریر نہیں کیں۔ ہم کسی کی ماں بہن کے خلاف بات نہیں کرتے سیاستدانوں کو چور ڈاکو تو ضرور کہتے ہیں لیکن غیر اخلاقی گفتگو نہیں کرتے بس ہمارا بدعنوانی کے بارے میں سخت رویہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی پر بے تکی تنقید اور صرف تنقید برائے تنقید کی جا رہی ہے۔ سوشل میڈیا پر بہت ساری غیر اخلاقی چیزیں ہو رہی ہیں اور لوگوں کی عزتیں محفوظ نہیں ہیں۔ پاکستان میں بڑی بڑی کمپنیوں کو ایک قوائد میں لانے کی ضرورت ہے۔

سینئر تجزیہ کار سلیم بخاری نے کہا کہ دنیا بھر کی اسمبلیوں میں بدمزگی دیکھنے کو ملتی ہے لیکن ہماری اسمبلیوں میں حالیہ جو واقعات ہو رہے ہیں وہ دنیا میں کہیں نہیں دکھائی دیتے۔ سوشل میڈیا پر سیاسی رہنماؤں کی تصاویر ایڈٹ کر کے چلائی جاتی ہیں اور غیر اخلاقی صورتحال پیدا کر دی گئی ہے۔

انہوں نے کہا ہماری لیڈر شپ اب تک کنٹینر سے اتری ہی نہیں ہے۔ کسی پڑھے لکھے شخص کے دل میں اب یہ خواہش رہی ہی نہیں کہ پارلیمنٹ میں جا کر اجلاس کی کارروائی دیکھی جائے۔

یہ بھی پڑھیں مافیا میں خسرو بختار اور میرا نام شامل نہیں ہے، جہانگیر ترین

سینئر تجزیہ کار نے کہا کہ موجودہ صورتحال سے کوئی بھی مطمئن نہیں ہے آزادی صحافت پر قدغن لگائی جا رہی ہیں۔ اسمبلی میں دونوں جانب سے انتہائی غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کیا جاتا ہے اور ایک دوسرے پر الزامات لگائے جاتے ہیں کوئی قانون سازی نہیں کی جاتی اور نہ ہی کسی ایشو پر بحث نہیں کی جاتی۔

انہوں نے کہا کہ میڈیا پر جھوٹ بولنے کے الزامات لگائے جاتے ہیں پی ٹی آئی رہنما کوئی ایک ایسا واقعہ بتا دیں کہ کہاں میڈیا نے جھوٹ بولا یا کوئی کہانی گھڑ لی ہو ؟

عامر ضیا نے کہا کہ جمہوریت صرف ووٹ دینے کا نام نہیں بلکہ اصل جمہوریت وہ ہوتی ہے جس سے عوام کو فائدہ ہو اور اب یہ ہمیں خود سوچنا چاہیے کہ موجودہ جمہوریت عوام دوست ہے یا دشمن ؟


متعلقہ خبریں