منشیات کے عادی افراد کے علاج کیلئے وارڈز بنانے کا فیصلہ


اسلام آباد: ملک بھر کے سرکاری اسپتالوں میں دیگر وارڈز کی طرح منشیات کے عادی افراد کے علاج اور بحالی کے لیے خصوصی وارڈز بنانے فیصلہ کیا گیا ہے۔

یہ فیصلہ وفاقی وزیر برایے انسداد منشیات شہریار خان آفریدی اور وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کے درمیان ملاقات میں کیا گیا۔

ذرائع کے مطابق ملاقات میں پرائیویٹ اور سرکاری منشیات کی بحالی کے مراکز کی مانیٹرنگ اور علاج کا ایک ہی سٹینڈرڈ بنانے پر بھی اتفاق کیا گیا ہے۔

شہریار خان آفریدی نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کی ویژن کے مطابق ملک بھر میں سڑکوں، نالوں اور قبرستانوں میں بے یار و مددگار پڑے منشیات کے عادی افراد کو علاج کی مفت سہولیات فراہم کرکے معاشرے کا مفید شہری بنائیں گے۔

مزید پڑھیں: ’پاکستان میں 90 لاکھ افراد منشیات کی لعنت میں مبتلا ہیں‘

انہوں نے کہا کہ مرکز اور صوبوں کے نمائندگان کا جلد اجلاس بلا کر منشیات کے عادی افراد کی بحالی کیلئے ملک بھر میں یکساں سسٹم متعارف کرائیں گے۔

اس موقع پر ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کے ویژن کے مطابق یہ پاکستان کی 70 سالہ تاریخ میں اپنی نوعیت کا پہلا قدم ہوگا۔

ایک محتاط اندازے کے مطابق پاکستان میں 90 لاکھ افراد منشیات کی لعنت میں مبتلا ہیں، جن میں ایک کثیر تعداد طلبا  کی ہے جو زیادہ تر آئس کے نشے کے عادی ہیں۔

ایک رپورٹ کے مطابق سندھ میں گزشتہ سال منشیات کے عادی 830 افراد کو سندھ نارکوٹکس کنٹرول سینٹر میں داخل کر کےعلاج کیا گیا جب کہ 4100 مریضوں کو فیلڈ میں علاج کی سہولیات فراہم کی گئیں۔

مزید پڑھیں: اسکولوں و کالجوں سمیت دیگر اداروں میں منشیات عام ہے۔ شہریار آفریدی کا اعتراف

خیال رہے کہ گزشتہ سال وفاقی اور سندھ حکومت نے صوبے بھر میں ہر قسم کی منشیات کی روک تھام کے لیے ملکر کام کرنے کا فیصلہ کرلیا تھا۔

وفاقی وزیرمملکت برائے نارکوٹکس شہریارآفریدی سے ملاقات کے دوران وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہنے کہا تھا کہ صوبے میں آئس ڈرگ کی روک تھام پر قابو پا لیا ہے۔

وزیر اعلی سندھ  نے کہاتھا  کہ صوبے میں ہر قسم کی منشیات کی فروخت  کے خلاف سخت اقدام اٹھایا ہے۔ آئس ڈرگ  کو مکمل طورپر  کنٹرول  کیا گیا ہے۔ آئس ڈرگ  اسکولوں تک پہنچ   گئی تھی جوکہ  خطرناک تھا۔ آئس ڈرگ  اسکول تک پہنچنے  کی وجہ سے  بہت سی  گرفتاریاں  بھی عمل میں لائی گئیں ہیں۔


متعلقہ خبریں