ریلوے کو مزید 4 ارب روپے جاری کرنے کی سفارش

ریلوے میں کروڑوں کی باضابطگیوں کا انکشاف

اسلام آباد:  سینیٹ کی قائمہ کمیٹی  برائے ریلوے نے  وزارت خزانہ کو پاکستان ریلوے کے لیے مزید 4 ارب روپے جاری کرنے کی سفارش کر دی ہے۔

سینیٹر اسد علی خان جونیجو کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ریلوے کے اجلاس میں ریلوے حکام نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ رواں مالی سال ریلوے کو 97 ارب روپے جاری ہوئے۔

ریلوے حکام کے مطابق 33 ارب روپے سالانہ پنشنز کی مد میں خرچ ہوتے ہیں اور اب تک 97 ارب میں سے 59 ارب روپے خرچ ہو چکے ہیں۔ رواں سال وزارت خزانہ سے مزید رقم درکار ہو گی۔

مزید پڑھیں: پاکستان ریلوے کراچی کے سب سے بڑے منصوبے سے پیچھے ہٹ گیا

ریلوے حکام نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ رواں مالی سال پاکستان ریلوے کا اب تک کا خسارہ 24 ارب روپے ہے۔ رواں سال ریلوے کے اخراجات 57 ارب روپے جبکہ آمدن 32 ارب روپے رہی۔

حکام نے بتایا کہ حکومت کی جانب سے ریلوے کو 22 ارب روپے کی سبسڈی ملی ہے۔ سبسڈی نکالیں تو خسارہ 2 ارب روپے بنتا ہے۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ریلوے  نے پی ایس ڈی پی 20-2019  سے متعلق کمیٹی کی سابقہ سفارشات کا جائزہ لیا گیا۔

چیئرمین کمیٹی اسد جونیجو نے وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید کی غیر حاضری پر کہا کہ انہوں نے کوئی اطلاع نہیں دی البتہ سیکرٹری ریلوے نے کمیٹی کے اجلاس میں آنا تھا لیکن وہ بھی نہیں آئے۔

انہوں نے کہا کہ وزارت ریلوے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کو اہمیت دیے ورنہ آئندہ اجلاس میں رعایت نہیں برتی جائے گی۔

مزید پڑھیں: ریلوے خسارہ کم کرنا اولین ترجیح ہے، شیخ رشید

اس موقع پررکن کمیٹی جہانزیب جمالدینی نے مطالبہ کیا کہ بغیر اطلاع کے غیر حاضری پر سیکرٹری ریلوے کو شوکاز نوٹس جاری کیا جائے۔

اس پرچیئرمین کمیٹی اسد جونیجو  نے کہا کہ سیکرٹری ریلوے کو شو کاز نوٹس دینے کا حامی نہیں ہوں۔

ڈائریکٹر جنرل پلاننگ ریلوے نے کمیٹی کو بتایا کہ نیشل ٹرانسپورٹ پالیسی بنا چکے ہیں اور اس کا ٹرانسپورٹ پالیسی فریم ورک بنا رہے ہیں۔
ڈی جی پلانگ ریلو ے

ڈی جی پلانگ نے اجلاس کو بتایا کہ رواں سال 16 ارب روپے کی ایلوکیشن کی ہے اور گوادر کو دو لائنیں دینی ہیں، ایک بسمہ اور دوسری جیکب اباد کے ساتھ منسلک کرنا ہے۔ بلوچستان حکومت کے ساتھ معاملات آخری مراحل میں ہیں۔


متعلقہ خبریں