اسرائیل کا شمالی بیت المقدس میں نئی یہودی بستیوں کی تعمیر کا اعلان


یروشلم: اسرائیل  نے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مقبوضہ شمالی بیت المقدس میں نئی یہودی بستیوں کی تعمیر کا اعلان کردیا ہے۔

اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے ایک بیان میں کہا ہے کہ شمالی یروشلم میں 3 ہزار یہودی آباد کاروں کے لیے گھر تعمیر کیے جائیں گے۔

عالمی برادری کی جانب سے  شدید دباؤ کے بعد اسرائیل نے بیت المقدس میں یہودی بستیوں کی تعمیر پر کام روک دیا تھا۔

بین الاقوامی قوانین کے تحت مقبوضہ مغربی کنارے پر اسرائیلی بستیاں غیر قانونی ہیں، تاہم اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ 1967 میں قبضہ کی گئی فلسطینی زمین پر آباد کاری جائز ہے۔

مزید پڑھیں: اسرائیل: نتن یاہو نے مقبوضہ بستیوں کو ضم کرنے کا اعلان کردیا

خیال رہے کہ گزشتہ سال جولائی میں سرائیل نےمغربی کنارے آباد یہودی باشندوں اور فلسطینیوں کے لیے نئے گھر تعمیر کرنے کا اعلان کیا تھا۔

گزشتہ سال اسرائیل کی طرف سے کیے گئے اعلان کے مطابق مغربی کنارے آباد یہودیوں کے لیے 6,000 گھر اور فلسطینی باشندوں کے لیے 700 نئے گھر تعمیر کیے جائینگے۔

فلسطینی حکام نے اسرائیل کے اس اقدام کی شدید مذمت کی تھی اور اسے اسرائیل کی نوآبادیاتی ذہنیت کا عکاس قرار دیا تھا۔

یاد رہے کہ گزشتہ سال نومبر میں امریکہ نے اپنی چار دہائیوں پر محیط پالیسی کو تبدیل کرتے ہوئے مقبوضہ مغربی کنارے  پر غیر قانونی یہودی آباد کاری کی حمایت کا اعلان کردیا تھا۔

مزید پڑھیں: امریکہ نے گولان پہاڑیوں پر اسرائیلی خودمختاری تسلیم کرلی

واشنگنٹن میں اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے باہر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا تھا کہ اسرائیل کی جانب سے مغربی کنارے میں یہودی بستیوں کا قیام غیر قانونی نہیں ہے۔

عالمی برادری 1949 کے چوتھے جنیوا کنونشن اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے تحت کسی بھی ملک کے شہریوں کو مقبوضہ اراضی پر آباد کرنا یا منتقل کرنا غیر قانونی سمجھتی ہے۔

اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے امریکی وزیر خارجہ کے اعلان کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکہ اعلان نے ایک تاریخی غلطی کو درست کیا ہے۔


متعلقہ خبریں