مرد بھی تحریک نسواں کی حمایت کریں، باہمت خواتین کا مطالبہ



کراچی: لکس ہم ویمن ایوارڈز2020 حاصل کرنے والی خواتین کا کہنا ہے کہ مردوں کو بھی تحریک نسواں کی حمایت کرنی چاہیے جب کہ شعورمیں اضافے سے معاشرے میں موجود جنسی تقسیم ختم کی جاسکتی ہے۔

ہم نیوز کےپروگرام’ایجنڈا پاکستان‘ میں کراچی جناح اسپتال کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹرڈاکٹرسیمی جمالی، کوہ پیما ثمینہ بیگ اور بیرسٹرخدیجہ صدیقی نے میزبان عامرضیا کیساتھ گفتگو کے دوران معاشرے کی سوچ بدلنے کی ضرورت بھی زور دیا۔

ڈاکٹر سیمی جمالی

کراچی جناح اسپتال کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ ایمرجنسی کسی بھی اسپتال کیلئے اہم شعبہ ہوتا ہے اور میرا جنون ہے کہ یہاں آئے لوگوں کو بہترین خدمات فراہم کی جائیں۔ کراچی کے بدترین حالات میں بھی ہمارے لوگوں کے حوصلے پست نہیں ہوئے۔

سیمی جمالی نے کہا کہ اس شعبے میں خدمات انجام دینا میرے لیے ایک اعزاز کی بات ہے اور شروع میں یہاں کام کرنا مشکل تھا لیکن اب حالات بہتر ہو رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: باہمت خواتین کیلئے ہم ویمن لیڈرز ایوارڈز2020 کا انعقاد، صدر پاکستان کی شرکت

انہوں نے کہا کہ لوگوں میں شعور اجاگر کرنے کیلئے تعلیم ضروری ہے اور شعور کے بغیر جنسی تقسیم کو ختم نہیں کیا جا سکتا۔ ہماری ذمہ بنتی ہے کہ بعد میں آنے والوں کو محفوظ مستقبل دینے کی کوشش کریں۔

ڈاکٹرسیمی جمالی نے کہا وہ وقت آگیا ہے کہ وہ معاشرے میں لیڈر کا کردار ادا کریں، ایک ماں، ڈاکٹر، استاد اور بیوی کی حیثیت سے خواتین اچھی تربیت کرکے معاشرے میں بہتری لاسکتیں ہیں۔

کوہ پیما ثمینہ بیگ

انہوں نے کہا کہ انہیں بچپن سے کھلوں میں حصہ لینے کا شوق تھا لیکن کوہ پپمائی میں پاکستانی خواتین نہیں تھیں۔ میرے والدین کوہ پیمائی کرنے پر رضامند نہیں تھے لیکن میرا بھائی بھی میرے ساتھ تھا تو زیادہ مسئلہ نہیں ہوا۔

ثمینہ بیگ نے بتایا دنیا کی سب سے بلند چوٹی سر کرنا ایک مشکل سفر تھا لیکن اس کا مقصد دوسری لڑکیوں کو پیغام پہنچانا تھا کہ مشکل ترین حالات میں حوصلہ نہیں ہارنا چاہیے۔ انہوں نے بتایا کہ ہنزہ میں خواتین کو تعلیم اور روزگار کی آزادی ہے لیکن ان کی قابلیت کو سراہا نہیں جاتا۔

بیریسٹر خدیجہ صدیقی

ان کا کہنا تھا والدین اگر اپنے بچوں کا ساتھ دیں تو مشکل ترین حالات کا مقابلہ کیا جاسکتا ہے اور وہ بہت بڑا دن تھا جس دن میں نے اپنے حملہ آور کو سزا دلوائی۔

خدیجہ صدیقی کا کہنا تھا کہ وکالت میں خواتین کی تعداد ماضی کی نسبت زیادہ ہے لیکن پھر بھی اتنی نہیں ہے۔ عدالت میں ایسے کیسز بھی ہوتے ہیں جو صرف خواتین لڑسکتی ہیں۔

ہم نیوز کی مہمان نے کہا کہ ہر انسانی کی ایک معاشرتی ذمہ داری بھی ہوتی ہے اور اس کو پورا کرنا نہایت ضروری ہے۔ انسانیت کی خدمت کرنے والے خوش قسمت ہوتے اور اس کیلئے ہمیں اپنی سوچ بدلنے کی ضرورت ہے۔

بیریسٹر خدیجہ صدیقی نے تحریک نسواں کے متعلق کہا کہ جہاں حقوق مارے جارے ہوں وہاں سب کو چاہیے کہ خواتین کی سپورٹ کریں، کیوں کہ 31 فیصد خواتین اپنے مقدمات بھی رجسٹرڈ نہیں کرواں سکتیں۔


متعلقہ خبریں