کراچی کو ایک طرف رکھیں تو دیکھتا ہوں کہ سندھ کیسے چلتا ہے؟ وسیم اختر کا چیلنج

کراچی کو ایک طرف رکھیں تو دیکھتا ہوں کہ سندھ کیسے چلتا ہے؟ وسیم اختر کا چیلنج

کراچی: میئر کراچی وسیم اختر نے استفسار کیا ہے کہ کرتارپور پر 19 ارب  روپے خرچ کردیے گئے ہیں لیکن کراچی پر کیوں نہیں؟ انہوں ںے چیلنج دیتے ہوئے کہا کہ کراچی کو ایک طرف رکھیں تو میں دیکھتا ہوں کہ سندھ کیسے چلتا ہے؟

میئر کراچی کو پانچ ارب،میئر حیدرآباد کو ایک ارب روپے ملیں گے: گورنر سندھ

ہم نیوز کے مطابق وہ آل سٹی تاجر اتحاد کے زیراہتمام منعقدہ ’بلدیاتی مسائل کانفرنس‘ سے خطاب کررہے تھے۔ کانفرنس سے تاجر رہنماؤں سمیت دیگر اہم شخصیات نے بھی خطاب کیا۔

میئر کراچی نے انتہائی جذباتی انداز میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں اس کام پر فوکس کررہا ہوں جس کا فائدہ عوام کو ہو نہ کہ ایم کیو ایم کو ہو۔ انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس کہہ چکے ہیں کہ اگر معاملات ٹھیک نہیں کرتے ہیں تو آئین کی شق چھ کا اطلاق ہو سکتا ہے۔

وسیم اختر نے کہا کہ میں سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ میں تبدیلی کرانا چاہتا ہوں۔ انہوں ںے صوبائی حکومت پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ انہوں ںے کے ڈی اے کو سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی بنا دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ جب سپریم کورٹ نے انھیں ماسٹر پلان کاحکم دیا تو انہوں ںے سندھ ماسٹر پلان اتھارٹی بنا کر کرپشن شروع کردی۔ان کا کہنا تھا کہ اب دفاتر کھلیں گے اور نوکریاں بٹیں گی۔

پی پی حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 350 ارب روپے کراچی دیتا ہے اور این ایف سی ایوارڈز سے 1200 ارب روپے ملتے ہیں تو سوال یہ ہے کہ آخر وہ پیسہ جاتا کہاں ہے؟ انہوں نے کہا کہ اسی طرح سڑکوں سے ٹیکس ملتا ہے تو وہ کہاں جاتا ہے؟

سپریم کورٹ،شہر کی تباہی کا از خود نوٹس لے۔میئر کراچی کی اپیل

ہم نیوز کے مطابق وسیم اختر نے کہا کہ بحیثیت میئر کراچی ہر جگہ گیا کہ شہر کے مسائل حل ہوں لیکن کسی نے بھی میری مدد نہیں کی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ وزیراعلیٰ سے بات کی کہ مل کر مسائل حل کریں مگر کوئی مدد نہیں ملی۔ ان کا کہنا تھا کہ میں نے مسائل کے حل کے لیے عدلیہ کا سہارا لیا اورعدلیہ بھی شہر کے مسائل کو حل کرنا چاہتی ہے۔

میئر کراچی کا کہنا تھا کہ شہر میں ٹرانسپورٹ کا کیا حال ہے؟ سب کے سامنے ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ سیاسی جماعتیں بلدیاتی انتخابات کرانا نہیں چاہتی تھیں اس کے لیے بھی ہم نے عدالت کا سہارا لیا اور انتخابات کا انعقاد ہوا۔

وسیم اختر نے کہا کہ باقاعدہ چیف جسٹس نے حکومت سندھ سے استفسار کیا کہ ٹیکس کا نظام تو آپ کے پاس ہے۔

ہم نیوز کے مطابق چئیرمین آل سٹی تاجر اتحاد حکیم شاہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہر میں توڑی گئیں مارکیٹوں کی متبادل جگہوں پر بھی مسائل ہیں۔ انہوں ںے کہا کہ ہم مکمل تعاون کی یقین دہانی کراتے ہیں لیکن یہ بھی واضح کردیں کہ دکانداروں کو تاحال تعمیرات میں مسائل درپیش ہیں۔

حکیم شاہ کا کہنا تھا کہ ہمارا ہر قسم کا تعاون حاضر ہے مگر وفاقی اور صوبائی حکومتیں بھی تعاون کریں۔ انہوں نے کہا کہ میئر کراچی نے دکانیں الاٹ کیں مگر کئی مقامات پر ابھی بھی قبضہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ قبضہ ختم کرانے کے لیے اقدامات کرنے ضروری ہیں۔

ہم نیوز کے مطابق شاکر فینسی سینئر نائب صدر آل سٹی تاجر اتحاد نے اپنے خطاب میں کہا کہ اس شہر نے ہمیں رہنے کی جگہ دی اور کام کا موقع دیا تو ہم شہر کی خدمت کے لیے پیش پیش ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اچھے برے حالات کو ہم ہی مل جل کر سہیں گے اور حل ڈھونڈیں گے۔

میئر کراچی کی سندھ حکومت کو ٹیکس نہ دینے کی اپیل

ہم نیوز کے مطابق تاجر رہنما میاں زاہد نے کہا کہ ملکی معیشت کا 60 فیصد کراچی دیتا ہے اور روزگار کے مواقع پیدا کرتا ہے مگر ترقیاتی کام صفر ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام بلدیاتی ادارے میئر کے ماتحت کام کرتے ہیں اورمیئر شہرکا باپ ہوتا ہے لیکن یہاں ایسا نہیں ہے اور یہی وہ المیہ ہے جس کا شکار تاجر برادری ہے۔


متعلقہ خبریں