حکومت کروڑں روپے خرچ کرنے کے باوجود لوٹی دولت واپس لانے میں ناکام


اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کی حکومت  افسران کی تنخواہوں اور ان کے غیر ملکی دوروں پر کروڑوں روپے خرچ کرنے کے باوجود باہر سے قوم کا لوٹا ہوا پیسہ واپس لانے میں ناکام دکھائی دے رہی ہے.

دستاویزات کے مطابق لوٹی ہوئی دولت کی واپسی کے لیے قائم ایسٹ ریکوری یونٹ (ای آر یو) پچھلے 18 ماہ میں کوئی خاطر خواہ کارکردگی نہیں دکھا سکی ہے، جبکہ یونٹ کے چیئرمین اور دیگر افسران کے غیر ملکی دوروں اورملازمین کی تنخواہوں کی مد میں اب تک کروڑوں روپے خرچ ہوچکے ہیں۔

دستاویزات کے مطابق ریکوری یونٹ حکام کے غیر ملکی دوروں پر 40 لاکھ روپے کا خرچہ آیا ہے، جبکہ چیئرمین ریکوری یونٹ کے 10 ماہ میں 4 غیر ملکی دورے پر17 لاکھ  73 ہزار اخراجات آئے ہیں۔

مزید پڑھیں: محکمہ اینٹی کرپشن نے 129 ارب روپے کی زمین واگزار کرائی، شہزاد اکبر

دستاویزات کے مطابق چیئرمین ریکوری یونٹ 2 بار لندن، ایک  ایک بارسوئٹزرلینڈ اور دبئی گئے۔ ایسٹ ریکوری یونٹ نے 4 مرتبہ اپنے ماہرین کو لندن بھیجا، جن کے دوروں پر 15 لاکھ  92  ہزار سے زائد اخراجات آئے ہیں۔

دستاویزات کے مطابق لوٹی ہوئی قومی دولت کی واپسی کے لیے ایسٹ یونٹ ممبران نے بھی سوئٹزرلینڈ اور چین کے دورے کیے۔ یونٹ ممبران کے دوروں پر 5 لاکھ 78 ہزار سے زائد خرچ ہوئے ہیں۔

دستاویزات کے مطابق ایسٹ ریکوری یونٹ حکام اور ملازمین کی تنخواہوں سمیت دیگر اخراجات کی مالیت بھی اڑھائی کروڑ سے زائد ہے۔

مزید پڑھیں: شہزاد اکبر نے ایک بار پھر سرکاری خرچ پر جھوٹ بولا، طلال چوہدری

ذرائع ایسٹ ریکوری یونٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ  یونٹ کے پاس رقم برآمد گی کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں ہے۔ ایسٹ ریکوری یونٹ نے اب تک بہت کم پیسہ بازیاب کرایا ہے۔

خیال رہے کہ 13 دسمبر 2019 کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایسٹ ریکوری یونٹ کے چیئرمین شہزاد اکبر نے کہا تھا کہ یونٹ  پر گزشتہ سال 15. 3 ملین کا خرچہ آیا، جبکہ 2019 میں 8.2 ملین خرچ ہوئے۔

انہوں نے کہا تھا کہ  ایسٹ ریکوری یونٹ کا کوئی بینک اکاؤنٹ نہیں ہے۔ ایسٹ ریکوری یونٹ اداروں کی معاونت کرتا ہے۔ پیسے قومی خزانے میں آتے جسکا ریکارڈ متعلقہ اداروں کے پاس موجود ہے۔ ایسٹ ریکوری یونٹ کوآرڈینیشن کے لیے بنایا گیا۔


متعلقہ خبریں