حکومت کا ٹھیکہ پورا ہو چکا، بلاول

جی بی کے عوام کے ووٹ پر ڈاکہ ڈالا گیا، بلاول

لاہور. چیئرمن پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ اس حکومت کا ٹھیکہ پورا ہو چکا، یہ چھ ماہ میں چلی جائے گی۔

لاہور میں بیٹ رپورٹرز سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ حکومت ٹھیکے پر لی گئی ہے اس کے پاس کوئی اختیار نہیں ہے۔ جب حکومت ٹھیکے پر ملے تو وہ وہی کرتی ہے جو ٹھیکہ ہو۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ موجودہ پاور شیئرنگ فارمولا کے ساتھ اقتدار میں نہیں آئیں گے۔ حکومت میں آئے تو اس پاور شیئرنگ پر نظر ثانی کریں گے۔ پاور شیئرنگ کیلئے کوئی ڈیل نہیں کریں گے۔

چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے کہا کہ ادارے عوام کو کچھ نہیں سمجھتے اور نہ عوام کی طاقت مانتے ہیں۔

مزید پڑھیں: نئے الیکشن، ان ہاؤس تبدیلی کیلئے تمام آپشن اختیار کرنے کو تیار ہیں،بلاول بھٹو

انہوں نے کہا کہ عمران خان سے پہلے نواز شریف بھی سلیکٹڈ تھا۔ مسلم لیگ نون بھی عمران خان کی طرح پارلیمنٹ کو زیادہ اہمیت نہیں دیتی تھی۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے اٹھارویں ترمیم کے ذریعے پارلیمنٹ اور سویلین بالادستی کو یقینی بنایا۔ بیرونی طاقتیں سلیکٹڈ حکومتوں کو ہی استعمال کرتی ہیں۔ مودی کے بعد اب ٹرمپ کی الیکشن مہم چلائی جا رہی ہے۔

امریکی اخبار نیویارک ٹائمز میں چھپنے والے مضمون پر تنصرہ کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ کیا مناقفت ہے کہ ہم سے ڈو مور کا مطالبہ کرنے والے سراج حقانی کے انٹرویو چھاپتے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں اپوزیشن لیڈر کا کردار اہم ہوتا، امید ہے شہباز شریف جلد واپس آئیں گے۔ پنجاب کے عوام کو جب بھی ضرورت پڑی ہے تو ان کے لیڈر ہی غائب ہو گئے ہیں۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ سندھ میں کتا کاٹے تو یہ بریکنگ نیوز بن جاتی ہے اور پرائیم ٹائیم ہیڈ لائن ہوتی ہے۔ فیصل آباد اور لاہور میں کتے کاٹیں تو کوئی بریکنگ نہیں بنتی۔ میڈیا کے لیے سندھ میں ایچ آئی وی برا اور پنجاب کا ایچ آئی وی اچھا ہوتا ہے۔

مزید پڑھیں: ن لیگ نے بھی سٹرکوں پر آنے کا فیصلہ کرلیا

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مہنگائی کم نہیں ہو رہی ہے بلکہ ابھی تو شروع ہوئی ہے۔ گرمیاں آنے دیں، بجلی ہوگی نہ ایئر کنڈیشن چلیں گے۔ آٹا اور لال مسجد سمیت مشرف دور کے تمام بحران دوبارہ سر اٹھا چکے ہیں۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ بینظیر بھٹو نے 17 ارکان کے ساتھ ملکر بھاری اکثریت والے نواز شریف کو امیرالمومین نہیں بننے دیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ شہباز شریف سے بھی بہتر تھے اور موجودہ وزرا اعلیٰ پنجاب سے بھی بہتر ہیں۔ مراد علی شاہ کا پنجاب، بلوچستان اور خیبرپختونخواہ کے وزرا اعلیٰ سے موازنہ کراکر  تو دیکھ لیں۔

 


متعلقہ خبریں